سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایک دوست نے پوچھا پی ٹی آئی کا جلسہ کیسا ہوگا میں نے کہا تھا حکومت جلسہ بناکر دے گی۔ میں اسلام آباد سے آیا ہوں سارا اسلام آباد بند تھا، مری راولپنڈی روڈ بند ہے، یہ کون سی سوچ ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ستمبر میں دو قانون پاس ہوئے پہلا قانون جلسہ نہیں کرنے دینا ہے۔ جو آج قانون بنارہے ہیں اسی کے تحت اندر ہوں گے، نیب کےقانون کو ہم نے نہیں چھیڑا اندر ہوئے، آج بانی پی ٹی آئی اندر ہیں، جس ملک میں عوام کو بولنے کا موقع نہیں دے گے مسائل پیدا ہوں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آئین ترمیم عوام کے سامنے رکھنے سے کیوں گھبراتےہیں، پچھلے دنوں ایک قانون پاس کرنے کی کوشش کی گئی وہ پاس ضرور ہوگا رٹ کی حیثیت ختم ہوجائے گی،آ گے رائٹس ختم ہوجائے گے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ کسی کو اندازہ نہیں ہے کہ آئینی کورٹس کی حدود کیا ہوگی اس ملک میں کسی نے کہا ہے کہ آئینی عدالتیں چاہیے، یہ وہی لوگ ہیں جو ستر ستر کروڑ کے ساتھ سینیٹر بنے ہیں، دنیا کا ملک دکھا دے جس میں پڑھے بغیر قانون پاس ہوتے ہیں، 450 سینیٹر ہیں کسی نے آئینی ترمیم نہیں دیکھی۔
انھوں نے کہا کہ پہلے ہم کبھی چیف جسٹس کا نام لیتے ہوئےڈرتے تھے، قاضی فائز عیسی اپنے راستے سےہٹ گئے ہیں، ایک عزت کا راستہ ہے دوسرا نوکری کا راستہ ہے، مسودہ کسی نے بھی نہیں دیکھا۔
نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گنڈاپور صاحب اگر قانون توڑتے ہیں تو حراست میں لیں، کے پی میں کرپشن ہورہی ہے، پنجاب میں بزدارکےدور میں کرپشن کی گئی۔
شاہد خاقان نے کہا کہ نواز شریف کے پاس خاموشی کی آپشن نہیں ہے، ان کی دوجگہ حکومت ہے تیسری جگہ ساتھ ہے، اگر میاں نواز شریف خاموش ہیں تو فیصلےان کے چل رہے ہیں، آج اگر نوازشریف خاموش رہتے ہیں تو کل جواب دینا پڑے گا، الیکشن مسئلے کا حل نہیں رہا الیکشن چوری کرلیئے جاتے ہیں۔ اس ملک کی لیڈر شپ کا امتحان ہے کہ ملک چلانا ہے کہ نہیں چلانا۔