اسرائیلی فوج کی جانب سے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کے دعوے کے بعد دنیا بھر میں حزب اللہ کی جانب سے تردید یا تصدیق کا انتظار کیا جا رہا ہے، تاہم فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ حزب اللہ کے ذرائع کے حوالے سے ایرانی میڈیا نے ابتدا میں اس خبر کی تردید کی تھی لیکن کوئی اعلانیہ بیان سامنے نہیں آیا۔
لبنانی دارالحکومت بیروت میں عرب ٹی وی الجزیرہ کی نامہ نگار زینا خضر کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے حامیوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
یمنی افواج کا لبنان و فلسطین کا انتقام لینے کیلئے امریکی بحریہ کے جہازوں پر بڑا حملہ
زینا نے کہا کہ حسن اللہ لبنان کی ایک بڑی شخصیت ہیں اور اگر ان کی موت کی تصدیق ہوگئی تو لبنان میں ایک سیاسی زلزلہ آجائے گا۔
آج نیوز کے شوکت پراچہ کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ کے حوالے سے اسرائیلی دعوے سے پہلے واشنگٹن اور تہران میں غیرمعمولی سرگرمی دیکھی گئی۔ امریکہ نے اس حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا جب کہ ایران میں سپریم کورٹ خامنہ ای کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔
حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر اسرائیلی حملے میں حسن نصر اللہ کی بیٹی شہید؟
شوکت پراچہ نے کہا کہ حسن نصر اللہ کی موت کا دعویٰ پہلے اسرائیلی میڈیا نے کیا تھا لیکن اب اسرائیلی فوج یہ بات کہہ رہی ہے، اس حوالے سے ایران اور حزب اللہ کی تصدیق کا انتظار کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق نہیں ہوتی تو بھی حزب اللہ کے کمانڈ سینٹر پر حملے اور ان کی بیٹی زینب کی شہادت کے بعد تنازع پھیل سکتا ہے۔