وزیرِ اعظم شہباز شریف دورہِ امریکا میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد کچھ اہم مصروفیات ترک کرنا پڑی ہیں۔ شہباز شریف کو امریکی میڈیا کے ساتھ انٹرویو اور پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کا طے شدہ پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔
میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستانی کمیونٹی کے منتخب افراد سے ملاقات کی منظوری نہیں دی گئی تھی، جس کی وجہ سے یہ ملاقات ممکن نہ ہو سکی۔ وزیرِ اعظم نے جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد ہوٹل پہنچ کر فوری طور پر روانگی اختیار کی، اور ان کے ساتھ سفر کرنے والے افراد کا سامان پہلے ہی ایئر پورٹ لے جایا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے امریکا کا دورہ مکمل کر کے لندن پہنچنے کی تصدیق کی ہے، جہاں وہ 3 سے 4 روز قیام کریں گے۔ اس دورے کے دوران، انہوں نے یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا اور برطانوی ہم منصب کیئر اسٹارمر سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں۔
غزہ اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات چیتخطاب کے دوران، وزیرِ اعظم نے غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر، کہیں بھی غیر انسانی سلوک اور انسانیت سوز مظالم برداشت نہیں کیے جا سکتے۔“
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ غزہ میں محض لڑائی نہیں ہو رہی، بلکہ بے گناہ شہریوں کو منظم طریقے سے موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”غزہ میں ماؤں کے سامنے اُن کے جگر گوشوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔“ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔