اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر بڑا حملہ کیا ہے۔ بیروت کے جنوبی علاقے پر دو ہزار پاؤنڈز وزنی بم برسا دیے جس سے چھ عمارتیں تباہ ہوگئیں جبکہ حملے میں اہم کمانڈروں سمیت 8 افراد شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے۔ اس معاملے پر امریکا کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے جمعہ کی شام بیروت کے جنوبی علاقے پر بمباری کی۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں شہری علاقے میں کئی عمارتوں کو دھوئیں کی لپیٹ میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ کئی جگہ سڑکوں پر گڑھے بن گئے۔ اسرائیلی میڈیا نے وثوق ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا کہ حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نصراللہ فضائی حملے میں شہید ہوگئیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا کہ حملے کے وقت حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ بھی ہیڈ کوارٹرز کے اندر موجود تھے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے حزب اللہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حسن نصر اللہ زندہ ہیں ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نے بھی حسن نصر اللہ کے محفوظ ہونے کی خبر دی۔
حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر اسرائیلی حملے میں حسن نصر اللہ کی بیٹی ’شہید‘
لبنانی وزارتِ صحت نے ہلاکتوں کی حتمی تعداد تو نہیں بتائی تاہم اتنا ضرور بتایا کہ چند لاشیں نکالی گئی ہیں۔ حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے بتایا کہ چار عمارتیں تباہ ہوئی ہیں اور کئی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ اے پی نیوز کے مطابق یہ حملہ اس قدر شدید تھا کہ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور شمالی بیروت میں 30 کلومیٹر کے فاصلے پر مکانات کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعوی کیا کہ اپریشن حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹرز کے خلاف کیا گیا جو کئی ریائشی عمارتوں کے نیچے بنایا گیا تھا۔ حزب اللہ کے المنار ٹیلی ویژن نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم چار ریائشی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔
اس حملے سے پہلے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اسرائیل کسی بھی وقت جنوبی لبنان پر زمینی حملہ کرسکتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے درجنوں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور دیگر ساز و سامان لبنانی سرحد پر پہنچادیا ہے۔ فوج کو واضح احکامات بھی دیے جاچکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی حصے میں حزب اللہ ملیشیا کے سینٹرل ہیڈ کوارٹرز پر بڑا حملہ کیا ہے۔ بیروت پر حملے کے تناظر میں اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اپنا امریکا کا دورہ مختصر کرکے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔
لبنان سے ملحق سرحد پر غیر معمولی عسکری نقل و حرکت کے پیشِ نظر سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد محفوظ علاقوں کی طرف چلے جائیں۔ حزب اللہ سے زمینی لڑائی نے زور پکڑا تو سرحدی علاقوں میں بسنے والوں کو جانی نقصان زیادہ ہوگا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے آرمی چیف جنرل ہرزی ہلیوی نے دو دن قبل انتباہ کیا گیا تھا کہ جنوبی لبنان سے حملے روکنے کے لیے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں اور زمینی حملوں کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی کئی دن سے تیاریاں کر رہی ہے۔
جنرل ہرزی ہلیوی کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی اسرائیل پر حملے کرنے کی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے لازم ہے کہ زمینی کارروائیاں بھی کی جائیں اور بنیادی ڈھانچا بالکل تباہ کردیا جائے۔
اسرائیلی فوج نے چند دنوں میں جنوبی لبنان میں، جو حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، حزب اللہ کے 500 سے زیادہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ بمباری اور میزائل حملوں میں 700 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد حزب اللہ کے ارکان کی ہے۔ ابراہیم عقیل، احمد وہبی اور حزب اللہ کے دیگر ٹاپ کمانڈر شہید کردیے گئے ہیں۔
حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر جوابی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈیڑھ سے زیادہ راکٹ شمالی اسرائیل پر داغے گئے ہیں جن میں بیشتر اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے جھپٹ لیے۔
اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حزب اللہ کے مزید 220 ٹھکانوں کو نشانہ بنا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی بمباری سے 5 شامی فوجی بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
غزہ کے بعد اب جنوبی لبنان پر اسرائیل کے تابڑ توڑ حملوں کے تناظر میں سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے بتایا کہ اس اتحاد میں عرب ممالک کے علاوہ دیگر مسلم ممالک اور مغربی طاقتیں بھی شامل ہوں گی۔ پارٹنرز کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک کو اس میں شمولیت کی دعوت دی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کا وجود برقرار نہیں رہ سکتا۔