الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ مخصوص نشتوں کے فیصلہ کو مفروضوں پر مبنی قرار دیدیا، الیکشن کمیشن نے نظرثانی کیس میں اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، گزارشات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشتوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے فیصلہ پر عمل روکنےکی استدعا کی، الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کافیصلہ مفروضوں پر مبنی ہے الیکشن کمیشن نظرثانی پر فیصلہ ہونے تک حکم امتناع دیا جائے، سپریم کورٹ تشریح کی آڑمیں آئین کودوبارہ نہیں لکھ سکتی۔
درخواست میں مزید کہا کہ عدالت نےاپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا، آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی معیاد تین دن ہے، سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دیکر آئین کے الفاظ کو بدل دیا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے۔ عدالتی فیصلہ میں ارکان کے بیان حلفیوں کو مکمل نظر انداز کردیا گیا، اگر بیرسٹر گوہر کے سرٹیفکیٹس درست بھی مان لیں تو پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 39 نہیں بنتی، امیداروں کی جانب سے سیکشن 66 کےتحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلریشن جمع نہیں کرائے گئے۔
گزارشات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کیلئے ہے، تحریک انصاف نے ججز چیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائی وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئی۔ تحریک انصاف کو مخصوص نشتوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعوی نہیں کیا سپریم کورٹ فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دعوی نہ کرنے والے کو پارٹی یا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔