کچھ ہفتے قبل ، بھارتی فلمساز کرن جوہر نے بالی ووڈ میں ایک اہم مسئلہ کو اجاگر کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اب کچھ ادا کار ایک فلم کا معاوضہ 40 کروڑ روپے تک وصول کرتے ہیں۔ حالانکہ اصول کے مطابق باکس آفس پر صرف 3.5 کروڑ ہی لیے جا سکتے ہیں۔
اس تفاوت نے فلم انڈسٹری کی معاشیات پر کئی سوال کھڑے کر دیے اور بات چیت کی ایک نئی فضا قائم ہوگئی۔
دبنگ خان کا گھرانہ بالی وڈ کے امیر ترین خاندانوں میں شامل
جب کرن جوہر کے اس بیان پر اداکار سیف علی خان کو تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے مزاحیہ انداز میں اس کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ معاوضوں کے چیک میں کٹوتی کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اس میں میری اپنی ایک یونین ہونی چاہیے۔ کیونکہ جب ہم معاوضوں میں کٹوتی کا سنتے ہیں تو گھبرا جاتے ہیں۔
خان نے انڈسٹری کے اندر درپیش چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ کئی پروڈیوسر اکثر مرکزی کرداروں کی وجہ سے اداکاروں کے مطالبات مان جاتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر چہ کچھ اداکار باکس آفس پر کوئی بڑی کامیابی لائے بغیر بہت زیادہ معاوضہ وصول کرتے ہیں لیکن یہ عمل زیادہ عرصے تک اپنے آپ کو برقرار نہیں رکھ سکتا ہے۔
ہماری انڈسٹری میں ایسا ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی اداکار کے پاس جاتے ہیں تو کبھی کبھار وہ کہتے ہیں کہ ارے اگر آپ مجھے لینا چاہتے ہیں تو اس کا اتنا معاوضہ ہوگا۔ جسے اکثر لوگ ادا کر دیتے ہیں، ہندوستان کے لوگ کاروباری لوگ ہیں۔ سیف کا کہنا تھا۔
سیف علی خان نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کرن جوہر جس کے بارے میں بات کررہے ہیں وہ آسمان سے باتیں کرتی رقم وصول کرتے ہیں اور پھر ڈیلیور نہیں کر پاتے ہیں۔ یہ چل نہیں سکتا ہے۔ ہم اتنا زیادہ چارج نہیں کرتے ہیں۔
سیف علی کے تبصرے بالی ووڈ کے مالیاتی منظر نامے کی پیچدگیوں اوراس صنعت میں اعلی معاوضوں کے مطالبات کے مضمرات پر روشنی ڈالتےہیں۔