لاہور ہائیکورٹ نے نیب ترامیم کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست باضابطہ سماعت کے لیے منظور کرلی۔
عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا جبکہ اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر عدالتی معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے شہری منیر احمد درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیے۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ صدارتی آرڈیننس ہنگامی صورتحال میں ہی جاری ہو سکتا ہے لیکن ترامیم پاکستان تحریک انصاف کے بانی پر دباؤ ڈالنے کے لیے کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ قائم مقام صدر کی طرف سے آرڈیننس کا اجراء سیاسی مقاصد کے لیے کیا گیا ہے، نیب ترامیم سے بڑے بڑے ریفرنسز متاثر ہوں گے جس سے انارکی پھیلے گی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیب ترامیم کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ 29 مئی کو چیئرمین سینیٹ اور قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
گزٹ نوٹی فکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کیا گیا، نوٹیفکیشن کے مطابق اس کو قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2024 کہا جائے گا، نیب آرڈیننس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ 14دن سے بڑھاکر40 دن کردیا گیا۔
نیب افسر کی جانب سے بدنیتی پر مشتمل نیب ریفرنس بنانے پر سزا 5سال سے کم کر کیے 2 سال کر دی گئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ان پر جرمانہ بھی کیا جائے گا۔