اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا، اتحادی اور عرب ممالک کی جانب سے لبنان میں جنگ بندی کے مطالبے کو صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل لبنان پر اپنے حملے جاری رکھے گا اور حزب اللہ کو پوری قوت سے نشانہ بنایا جائے گا۔ نیتن یاہو کے اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکومت اس وقت جنگ بندی پر غور نہیں کر رہی ہے اور اپنے فوجی آپریشنز کو جاری رکھنے کا عزم رکھتی ہے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے بیروت میں بمباری کے دوران حزب اللہ کے کمانڈر محمد حسین سرور کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی طیاروں نے لبنان اور شام کی سرحدی علاقے میں کئی حملے کیے، جن کے نتیجے میں 23 شامی شہری بھی شہید ہوگئے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، حالیہ 4 روز کے حملوں میں 690 سے زائد افراد کی جانیں گئیں، جبکہ تقریباً 5 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں 150 سے زیادہ میزائل حملے کیے ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ یہ جوابی کارروائیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ حزب اللہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
ادھر، لبنان پیجر دھماکوں کی تحقیقات کے سلسلے میں ناروے کی پولیس نے بھارتی نژاد نارویجیئن شہری رنسن جوز کی بین الاقوامی تلاش کی درخواست کی ہے۔ رنسن جوز، جو حزب اللہ کو پیجرز فروخت کرنے والی سہولت کار کمپنی کے بانی ہیں، امریکا کے دورے پر گئے تھے اور گزشتہ ہفتے سے لاپتا ہیں۔ ان کی گمشدگی نے تحقیقات میں مزید پیچیدگی پیدا کر دی ہے۔
اسرائیلی وزارت دفاع نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ خطے میں فوجی برتری کے حصول کے لیے امریکا اسرائیل کو 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔ یہ امداد اسرائیل کی فوجی طاقت کو مزید مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی، خاص طور پر اس وقت جب خطے میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ لبنان اور اسرائیل میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے امریکا اور فرانس کی جانب سے 21 روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس تجویز کی حمایت یورپی یونین، آسٹریلیا، کینیڈا، اٹلی، جرمنی، جاپان، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر نے بھی کی ہے۔ یہ ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ جنگ بندی سے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکتا ہے بلکہ خطے میں امن کی بحالی کے لیے اہم قدم ثابت ہوگا۔