بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 7 ارب ڈالر کی منظوری اور فوری طور پر تقریباً ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کئے جانے کے بعد قرض پروگرام پر آئی ایم یاف کی کڑی شرائط سامنے آگئی ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پاکستان این ایف سی ایوارڈ فارمولے پر نظر ثانی کرے گا۔
ڈونلڈ لو کی شہباز حکومت کے ساتھ ’گہرے‘ تعلقات کی تعریف
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف صوبائی حکومتوں کے اخراجات کو مانیٹر کرے گا۔
شرائط کے مطابق وفاق اور صوبوں کے درمیان نیشنل فنانس پیکٹ پر بات چیت جاری ہے، پاکستان توانائی کے شعبہ کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس جاری نہیں کرے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی نیویارک میں برطانوی وزیراعظم سے ملاقات، تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
ذرائع کے مطابق شرائط میں شامل ہے کہ پاکستان زرعی شعبہ کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا، پاکستان پراپرٹی سیکٹر اورریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا، بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اصلاحات کی جائیں گی، حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے جامع پیکج لائے گی اور توانائی شعبہ کے پاور پرچیز معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔
ٹیکس نہ دینے والوں پر ایسی پابندیاں لگائیں گے کہ وہ بہت سے کام نہیں کرسکیں گے، وزیر خزانہ
شرائط میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا، غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین نہیں کیا جائے گا، وفاقی حکومت کے ڈھانچے کو کم کیا جائے گا۔