جنوبی ایشیا میں تعاون کی تنظیم (سارک) کی بحالی کے لیے بنگلا دیش کی حکومت پاکستان سے مدد کی خواہاں ہے جبکہ بھارت اس معاملے میں ذرا بھی دلچسپی نہیں لے رہا۔
اقوام متحدہ میں بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی اور سارک کی بحالی کے لیے مدد چاہی۔
پاکستان نے پہلے بھی سارک کو بحال کرنے کی بات کہی ہے مگر بھارتی قیادت نے اس تصور کو نظر انداز اور مسترد کیا ہے۔
یاد رہے کہ سارک 2016 سے غیر فعال ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اُڑی کے مقام پر فوجی کیمپ پر حملے کے بعد سے اب تک اس پلیٹ فارم کو اہمیت نہیں دی۔
سارک میں بھارت کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے مگر اس کی بحالی کا آئیڈیا بھارت کو پسند نہیں آیا ہے۔ سارک جنوبی ایشیا کے سات ملکوں بھارت، پاکستان، سری لنکا، نیپال، بھوٹان، بنگلا دیش اور مالدیپ کا مجموعہ ہے۔
یہ تنظیم 8 دسمبر 1985 کو قائم کی گئی تھی۔ اس کا صدر دفتر نیپال کے دارالحکومت کاٹھمنڈو میں ہے۔
ڈھماکا ٹربیون نے بتایا ہے کہ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے ملاقات کی اور سارک کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیالات کیا۔
امریکا کی رینڈ کارپوریشن میں قومی سلامتی اور انڈو پیسفک سے متعلق امور کے ماہر ڈیرک جے گراسمین نے کہا ہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش سارک کی بحالی چاہتے ہیں مگر یہ بات بھارت کو کسی طور پسند آئے گی۔