روس نے چین کی مدد سے دور مار لڑاکا ڈرون تیار کرنے کا ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے خفیہ ایجنسیوں کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس نے چین کے ساتھ مل کر یہ پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد بڑی کارروائیوں کے لیے بہت بڑے پیمانے پر اٹیکنگ ڈرونز تیار کرنا ہے۔
روس چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ میں استعمال کے لیے دور مار ڈرون تیار کرے تاکہ یوکرین کی فوج پر اس کی برتری نمایاں ہو۔ روس کی سرکاری اسلحہ ساز کمپنی الماز آنتے کی ذیلی کمپنی آئی ای ایم زیڈ کیوپول نے جدید طرز کے ڈرون تیار کیے ہیں جنہیں گارپیا تھری (جی تھری) کا نام دیا گیا ہے۔ چین میں مقامی ماہرین کی مدد سے تیار کیے جانے والے ان ڈرونز کو آزمایا بھی جاچکا ہے۔
کیوپول نے بتایا کہ روس بہت بڑے پیمانے پر ڈرونز تیار کروانا چاہتا ہے تاکہ یوکرین کے خلاف جنگ میں عمدگی سے بروئے کار لائے جاسکیں۔ روس کی وزارتِ خارجہ اور متعلقہ اداروں نے اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کہتی ہے کہ اُسے ایسے کی بھی پروگرام کا کچھ علم نہیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیجنگ ڈرونز کی برآمد کے حوالے سے خاصے سخت اصولوں پر عمل کرتا ہے۔
لندن کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ریسرچ فیلو فابیان ہِنز کا کہنا ہے کہ اگر اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ چین سے روس کو ڈرون فراہم کیے جارہے ہیں تو اِسے غیر معمولی بات تصور کیا جائے گا۔
واشنگٹن کے تھنک ٹینک دی سینٹر فار ا نیو امریکن سیکیورٹی کے ایڈجنکٹ سینیر فیلو سیمیوئل بینڈیٹ کہتے ہیں کہ چین اگر ڈرون دے گا بھی تو اِس کے بارے میں کھل کر کچھ بتانے سے گریز کرے گا کیونکہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے اُس کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا آپشن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ نے چین سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کو سفارتی اور مادی اعتبار سے کسی بھی سطح کی مدد فراہم کرنے سے گریز کرے۔ برطانوی دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ خبر ہمارے لیے بہت تشویش ناک ہے کہ روس نے چین کی مدد سے بڑے پیمانے پر ڈرون تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔