پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کی جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی ہے۔ جس میں اپوزیشن کی جانب سے اپنا آئینی ترمیمی مسودہ پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قانونی و آئینی معاملات کو دیکھ کر سلمان اکرم راجہ اور کامران مرتضیٰ مسودہ تیار کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وفد میں سلمان اکرم راجہ سمیت پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم شامل ہوئی، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا بھی پی ٹی آئی وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے۔
جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہپی ٹی آئی نے ملاقات کا پیغام بھجوایا تھا، وہ آئیں گے تو استقبال کریں گے، دیکھیں گے کیا بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ابھی تک آئینی ترمیم کا ڈرافٹ تیار نہیں ہوا ہے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہم اپوزیشن کا حصہ ہیں اور اسی کا حصہ رہیں گے، ملک کیلئے بہترقانون سازی ہوئی تو حکومت کے ساتھ چل سکتے ہیں۔
ملاقات سے قبل سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملاقات کے لئے مولانا فضل الرحمان کہ رہائش گاہ آئے ہیں، آج آئینی ترمیم کے موضوع پر بھی بات ہوگی۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ حکومت کو پیغام ہے ہمارے ایم این ایز پورے ہیں، جس طرح جبر سے پچھلی مرتبہ بندے اٹھائے گئے، اس مرتبہ ایسا نہیں ہوگا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا اور دیگر نے صحافیوں سے گفتگو کی۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حکومتی آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے، مولانا فضل الرحمان نے حکومتی آئینی ترمیم روکنے میں اہم کردار ادا کیا، مولانا فضل الرحمان کلیئر ہیں، ہم نے آئندہ معاملات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض لینا کوئی کامیابی نہیں، ہم حکومت کو شب خون نہیں مارنے دیں گے، ہم بدنیتی پر مبنی قانون سازی کی مذمت کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے آئین کو پامال ہونے سے بچایا، اپنے موقف پر قائم ہیں، یہ پاکستانی قوم اور آئین کی بقا کا معاملہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات انتہائی مثبت اور اچھی رہی، ہم مولانا فضل الرحمان کی خیریت دریافت کرنے آئے تھے، کچھ ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی بات مان لی ہے، ایسا کچھ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی آئین کی شب خون مارنے کی کوشش کو ناکام بنایا،مولانا فضل الرحمان اپنی سوچ میں واضح ہیں، وہ ایسا کوئی اقدام اٹھائیں گے جس کو تاریخ میں کالے حروف میں لکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ایک سابق وزیراعظم کا ملٹری ٹرائل ہو، ایسا نہیں ہوسکتا ایک کنٹرول آئینی عدالت بنائی جائے، سب کچھ بد نیتی پر مبنی ہو رہا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ ہیں، اللہ کا کرم ہمارے ساتھ ہے، ہم نے آج کمیٹیاں تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے، وہ کمیٹی بات جاری رکھے گی، ہم نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے، ہم نے پاکستان کو قانونی ریاست بنایا ہے، ہم ایک عوامی تحریک چلائیں گے، مولانا فضل الرحمان اور دیگر جماعتیں انشاء اللہ ہمارا ساتھ دیں گی۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آج کی ملاقات بہت اچھے ماحول میں ہوئی، مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے فاشزم کو روکا، آج میں مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرنے بھی آیا تھا، ہم نے قانونی اور آئینی پہلوؤں کا جائزہ لیا، ہم بہت خوشی کے ساتھ یہاں سے جارہے ہیں، مولانا فضل الرحمان اپنے موقف پر قائم ہیں، مولانا کسی ایسےاقدام کا حصہ نہیں بنیں گے جو پاکستان کی عوام کے خلاف ہو۔
جے یو آئی اور پی ٹی آئی ملاقات کی اندرونی کہانی آج نیوز کو موصول ہوگئی ہے، جس کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی جانب سے اپنا آئینی ترامیم کا مسودہ تیار کرنے فیصلہ کیا ہے۔ قانونی و آئینی معاملات کو دیکھ کر سلمان اکرم راجہ اور کامران مرتضیٰ مسودہ تیار کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپنا مسودہ اور تجاویز ہمارے ہاتھ آجائیں پھر آگے بڑھا جائے گا، جب ہمارے ہاتھ میں کچھ مسودہ ہو تو پھر ہی کسی سے بات چیت کی جا سکتی ہے،۔
دوران ملاقات سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے جمعہ کے روز احتجاج کرنا ہے اس کے بعد بیٹھیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں کسی ایکسٹنشن کو نہیں مانتا نہ کسی ادارے کے سربراہ کو ایکسٹینشن دینے دیں گے، میری شوریٰ نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ نہیں جانا اور آئینی ترمیم کو مسترد کرو۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ بانی پی ٹی آئی کو ملٹری کورٹ میں لے جانا چاہتے ہیں، یہ حکومت خالدہ ضیاء کی طرح پندرہ سال بانی پی ٹی آئی کو گرفتار رکھنا چاہتی ہے۔
جس پر جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہے اس میں بہت ساری چیزیں غلط ہو رہی ہیں، پارلیمان کے اندر ووٹ اور باہر عوامی طاقت سےغیر آئینی اقدام کو روکیں گے۔
پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آئین اور جمہوریت کے لیے مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہا ہے۔
ملاقات میں آئینی عدالت کی تشکیل سے متعلق تجاویز پر تفصیلی مشاورت ہوئی، پی ٹی آئی وفد کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں آئینی عدالت کا مقصد فرد واحد کو نوازنا اور تحریک انصاف کو دیوار سے لگانا ہے، آئینی عدالت اگر تشکیل دینی ہے تو ترمیم ایک ماہ بعد بھی ہو سکتی ہے، موجودہ صورتحال میں آئینی ترمیم لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔
فضل ارحمان نے پی ٹی آئی وفد کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے اپنا کندھا فراہم نہیں کریں گے، میں اپوزیشن کے ساتھ ہوں، تمام فیصلے متفقہ ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلوں کی تجویز پر بھی گفتگو ہوئی۔ ہائی کورٹ ججز کے تبادلوں پر پی ٹی آئی کے وفد نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے بعد ایسی ترمیم کا مقصد عدلیہ کو کمزور کرنا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پی ٹی آئی وفد کے اعتراض کو تسلیم کیا اور کہا کہ موجودہ صورتحال میں ایسی ترمیم نامناسب ہے۔
دونوں جماعتوں کے وکیل رہنما جمعہ کے روز دوبارہ اسلام آباد میں ملاقات کریں گے، حکومتی آئینی ترامیم کا مسودہ سامنے آنے پر اپوزیشن اپنی تجاویز بھی سامنے رکھے گی۔