لاہور میں گزشتہ روز لیڈی کانسٹیبل صومن کا قتل ہوا جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا جس کی شناخت فاروق کے نام سے ہوئی۔
قتل کا واقعہ ہربنس پورہ میں پیش آیا پولیس کے مطابق لیڈی کانسٹیبل موٹرسائیکل پر ایک نوجوان کے ساتھ آئی تھی، جس کے بعد نوجوان اور لیڈی کانسٹیبل کے درمیان جھگڑا پیش آیا۔
جھگڑے کے دوران ملزم نے فائرنگ کرکے لیڈی کانسٹیبل کوقتل کر دیا اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا تھا۔
پولیس نے اس حوالے سے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ لیڈی کانسٹیبل صومن کو قتل کرنے والا ان کا دوست تھا جو خود بھی پولیس کانسٹیبل تھا۔
ملزم فاروق نے اعترافِ جرم کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کی صومن سے 3 سال سے دوستی تھی اور اس سے شادی کرنا چاہتا تھا تاہم مقتولہ کے کسی اور کے ساتھ بھی مراسم تھے اور جب اسے شادی کا کہا تو کانسٹیبل ثمن نے انکار کر دیا۔
صومن کے حوالے سے ان کے بھائی نے اردو نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ صومن پورے گھر کا خرچہ چلاتی تھیں ملزم اگر ہمارے گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا تو آج یہ دن دیکھنے کو نہ ملتا۔
لیڈی کانسٹیبل کے بھائی محمد افضال نے اردو نیوز ویب کو بتایا کہ ان کی بہن بی اے کرنے کے بعد پولیس میں بھرتی ہوئی تھیں اور پچھلے پانچ سال سے فرائض انجام دے رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں جن میں سے دو بھائی چھوٹے ہیں اور تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ بڑا بھائی بیرون ملک میں ہیں۔ محمد افضال میرا ایک بازو نہیں ہے اس لیے پورے گھر کے اخراجات صومن دیکھتی تھی۔
صومن کے بھائی نے مقدمے کے متن میں کہا کہ میری بہن دوپہر 2 بجے ڈیوٹی پر روانہ ہوئی تھی چار بجے کے قریب ملزم فاروق نے فون کر کے کہا کہ تمہاری بہن کو میں نے گرین بیلٹ پر گولی مار کر قتل کر دیا ہے آکر لاش اٹھا لو۔
محمد افضال نے مزید بتایا کہ جب وہ جائے وقوعہ پر پہنچے تو ان کی بہن خون میں لت پت پڑی تھی۔ مقدمے میں پولیس کانسٹیبل محمد فاروق کے ساتھ دو دیگر ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔