پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا جبکہ درخواست میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف تیسری درخواست بھی دائر کردی گئی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کی جانب سے آئینی درخواست دائر کی گئی، جس میں وفاق، وزارت قانون اور سیکرٹری صدر مملکت کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور ساتھ ہی آرڈیننس کے بعد پریکٹس پروسیجرکمیٹی کے تمام فیصلوں کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے تک نئی تشکیل شدہ پریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی کوکام سے روکا جائے اور آرڈیننس کے خلاف درخواست کے دوران پرانی پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی کوکام کرنےکی اجازت دی جائے۔
پریکٹس اور پروسیجر آرڈیننس اور مخصوص نشستوں پر قانونی جنگ تیز، عدالتوں میں درخواستیں
پی ٹی آئی کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ترمیمی ایکٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق ترمیم کرکے ماضی سے اطلاق کیا گیا ہے، عدالتی فیصلے واضح ہیں کہ پارلیمنٹ کی دانش کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا، عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنابھی سوالیہ نشان ہوگا۔
واضح رہے کہ 20 ستمبر کو صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط بعد سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 نافذ ہو گیا۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 منظور کیا تھا۔
اطلاعات ونشریات کے وزیر عطا اﷲ تارڑ نے کہا تھا کہ مفاد عامہ اور عدالتی عمل کی شفافیت کے فروغ کے لیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈنینس 2024 نافذ کردیا گیا۔
ٹی وی پر نشر گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت کسی مقدمے میں عدالت عظمی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پراپیل کا حق بھی دیا گیا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق چیف جسٹس آٖف پاکستان، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل کمیٹی کیس مقرر کرے گی، اس سے قبل چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔
بعد ازاں، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 پر عملدرآمد کرتے ہوئے جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو 3 رکنی ججز کمیٹی میں شامل کرلیا گیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری آفس آرڈر کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سینیارٹی کے اعتبار سے پانچویں نمبر کے جسٹس امین الدین خان کو 3 رکنی ججز کمیٹی کے لیے نامزد کیا ہے۔