Aaj Logo

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2024 09:04am

نوشہرہ کلاں میں سیلاب کی تباہ کاریاں، ڈیم بنانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

خیبرپختونخوا کے شمالی علاقہ جات میں طوفانی بارش اور بلخصوص میدانی علاقوں میں مون سون کے موسم میں تیز بارش کے باعث ہر سال نوشہرہ کلاں بری طرح متاثر ہوتا ہے جس میں کئی یونینز زیر آب آجاتی ہیں اور جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ڈیم تعمیر کرکے نوشہرہ کلاں کو تباہ ہونے سے بچائے۔

واضح رہے کہ 2010 میں نوشہرہ کلاں کے مقام پر 5,10000 لاکھ کیوسک پانی کا ریلہ گزر گیا تھا، جس نے نوشہرہ کی ڈیڑھ لاکھ آبادی کو ملیا میٹ کردیا تھا، 2010 سے اب تک 5 بار نوشہرہ کلاں کے مقام پر خطرناک سیلابی ریلے گزر چکے ہیں اور ہر بار اس کے باعث دریائے کے کنارے آبادی بری طرح متاثرہ ہوتی ہے۔

اس حوالے سے ڈپٹی کشمنر نوشہرہ کا کہنا ہے کہ یہاں ارد گرد رہائشیوں کے مطالبے پر عارضی بند بنایا گیا تاکہ انہیں اپنے جانوروں کو دریائے کابل میں نہلانے کے لیے راستہ مہیا ہو سکے، 2022 میں یہاں پر جو عارضی بند تعمیر کیا گیا وہ ٹوٹ گیا جس سے پانچ یونین کونسل بری طرح متاثر ہوئے جس سے لوگوں کا کروڑوں روپوں کا نقصان ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پانی کا بہاؤ اس وقت 3 لاکھ کیوسک ریکارڈ کیا گیا جس سے تقریباً ایک کروڑ روپے کی تیار فصلیں تباہ ہوگئیں، سیلاب آنے کی بڑی وجہ ناقص منصوبہ بندی، درختوں کی کٹائی، ڈیم کا نہ ہونا اور دریا کنارے گھر واقع ہیں۔

واضح رہے کہ دریائے کابل پانی کا گیٹ وے ہیں جہاں دو بڑے دریا دریائے سوات اور دریائے کابل کا پانی مل کر دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہیں۔

مقامی رہائشی نعیم خان کا کہنا ہیں ہمارے دو رشتے دار سیلاب میں بہہ گئے، شمالی علاقے جات سے گنجائش سے زیادہ پانی کی بہاؤ، دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے دریائے کابل کا پانی نوشہرہ کے آس پاس 12 یونین کونسلز میں تباہی مچا دیتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس تباہی کے باعث انسانی جانوں کا ضائع ہوتا ہے اور لوگوں کے لاکھوں مالیت کے اثاثے ختم ہوجاتے ہیں، حکومت اگر ڈیم بنا دے تو نوشہرہ کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی سیلاب کا خطرہ کم ہو جائے گا۔

Read Comments