اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہید ذولفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے آؤٹ آف سلیبس ٹیسٹ پر وزارت صحت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 ستمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے آؤٹ آف سلیبس سوالات آنے پر ایم ڈی کیٹ کا میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ دوبارہ لینے کے لیے عمار نعیم، شاہ زیب وزیر اور صبا ایمان سمیت چھ سٹوڈنٹس کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں 22 ستمبر کو ایم ڈی کیٹ کا میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ ہوا جس میں 200 میں سے 26-27 ایم سی کیوز آؤٹ آف سلیبس تھے جنہیں دیکھ کر سٹوڈنٹس سکتے میں آ گئے ۔ٹیسٹ کے بعد سوالات کا صفحہ بھی ایگزامنر نے واپس لے لیا جو سٹوڈنٹس کے پاس رہنا چاہئے۔ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بےقاعدگیوں کے باعث سٹوڈنٹس اور ان کے والدین نے پرامن احتجاج کیا۔ فریقین ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام رہے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ 22 ستمبر کو ہونے والا ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ کالعدم قرار دیا جائے یا متبادل ریلیف کے طور پر آؤٹ آف سلیبس سوالات پر گریس مارکس دینے کے احکامات دیے جاہیں۔
عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے شہید ذولفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے تحریری حکم جاری کیا کہ جامعہ تاحکم ثانی ٹیسٹ کے نتائج نہ جاری کرے۔ عدالت نے 26ستمبر کے لیےفریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکرٹری وزارت صحت، صدر پی ایم ڈی سی، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور چیئرمین نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل بورڈ کو فریق بنایا گیا تھا۔