وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ گورنر پنجاب جو مرضی کرلیں جامعات میں مستقل وائس چانسلرز تعینات ہوں گے، جوپیسے دے کر وائس چانسلر لگنا چاہتا تھا ہم نے یہ ہونے نہیں دیا، گورنرکو اعتراض ہے تو ایچ ای سی قوانین میں تبدیلی لائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب کی 13 یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے تھے۔
گورنر ہاؤس نے وزیراعلی آفس کی طرف سے بھیجی گئی وائس چانسلرز کی سمری اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس نے 13 وائس چانسلرزکی تعیناتی کی سفارش کی تھی، وزیراعلیٰ کی منظوری سے 13 میں سے 7 وی سیز کی تقرریاں کردی گئی تھیں اور ان 7 یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کا تقرر گورنر کی منظوری کے بغیر کیا گیا تھا۔
پنجاب یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں سابق وائس چانسلر سمیت دیگر بری
اس تناظر میں لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا سکندر حیات نے کہا کہ دو سال سے پنجاب کی جامعات میں مستقل وائس چانسلر نہیں تھے، گورنر نے 14 دن میں سمری پر دستخط کرکے بھیجنا تھا جس کا انتظار کیا اور اس کے بعد وقت پورا ہوتے ہی وائس چانسلرز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ گورنر پنجاب جو مرضی کرلیں جامعات میں مستقل وائس چانسلرز تعینات ہوں گے، جوپیسے دے کر وائس چانسلر لگنا چاہتا تھا ہم نے یہ ہونے نہیں دیا، گورنرکو اعتراض ہے تو ایچ ای سی قوانین میں تبدیلی لائیں۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ ایسے قوانین کی ضرورت ہے کہ بیرون ممالک سے بھی لوگ وائس چانسلرز کے لیے اپلائی کر سکیں، سندھ میں وزیراعلیٰ یونیورسٹیوں کا وائس چانسلر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گورنرکے پاس وائس چانسلرلگانےکا اختیار نہیں، آئین کے مطابق یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی ہو رہی ہے اور پہلے مرحلے میں 7 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزکا نوٹیفکیشن ہوا ہے۔