Aaj Logo

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2024 02:45pm

پنجاب میں بچوں کے لیے مفت دودھ، اسکولوں سے پیکٹ چوری ہونے پر ٹیچر معطل

حکومت پنجاب نے 5 ستمبر 2024 کو ڈیرہ غازی خان سے اسکول نیوٹریشن پروگرام کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا، جس کا مقصد پرائمری بچوں کو اسکول میں مفت دودھ فراہم کرنا ہے۔ یہ پروگرام اس وقت پنجاب کے تین اضلاع، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، اور مظفرگڑھ میں شروع کیا گیا ہے، جہاں بچے روزانہ دودھ حاصل کر سکیں گے۔

تاہم، اس پروگرام کے آغاز کے بعد کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کی اطلاعات شامل ہیں۔ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ مختلف اسکولوں سے دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کی خبریں آئیں، جس کی وجہ سے ایک اسکول ٹیچر کو معطل بھی کیا گیا۔

اردو نیوز کی رپورٹ اساتذہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ دودھ کی فراہمی کے لیے حکومتی عملہ ہر ہفتے آتا ہے، لیکن ان کے ساتھ کوئی فوڈ انسپکٹر موجود نہیں ہوتا۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول بستی شیخ ابراہیم کی ہیڈ مسٹرس آصفہ ممتاز نے بتایا کہ اسکول کے لیے سیل شدہ دودھ کے پیکٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بچے دودھ پی لیتے ہیں تو خالی پیکٹس کو واپس کرنا ضروری ہوتا ہے۔

چوری کے واقعات کی بنیادی وجہ اسکولوں میں چوکیداروں کی عدم موجودگی اور اسکول کی دوری بتائی جا رہی ہے۔ آصفہ ممتاز نے تھانہ واہوا میں ایک مقدمہ بھی درج کرایا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اسکول میں 16 دودھ کے پیکٹس فراہم کیے گئے تھے، لیکن چوری کے بعد 5 پیکٹس غائب ہو گئے تھے۔

راجن پور کے استاد سلیم اقبال نے بتایا کہ ان کے اسکول میں تو کوئی چوری نہیں ہوئی، مگر ان کے علاقے میں ایک دوسرے اسکول میں دودھ کے پیکٹس چوری ہونے پر ایک خاتون ٹیچر کو معطل کیا گیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ خواتین اساتذہ کے لیے اسکولوں کی نگرانی کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جب وہ سکول کے قریب نہیں رہتیں۔

اس معاملے میں راجن پور کے محکمہ تعلیم نے معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول بستی دنوار کی شازیہ بی بی اور اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر خرم شاہد کو معطل کیا گیا۔

یہ صورتحال حکومت کے اسکول نیوٹریشن پروگرام کی مؤثریت پر سوالات اٹھاتی ہے اور اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے کہ اسکولوں میں حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کیا جائے تاکہ بچوں کو فراہم کردہ وسائل کا بہتر تحفظ کیا جا سکے۔

Read Comments