امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ 79واں اجلاس جاری ہے۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے میرا چوتھا اور آخری خطاب ہے۔
لبنان پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، 558 افراد شہید، لوگ بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور
انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، دنیا میں بہت سے لوگ مشکلات کو دیکھ رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ مشکلات سے نکلنے کا کوئی نہ کوئی راستہ ہوتا ہے۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ میں نے بطور صدر افغان جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ مشکل تھا۔
اپنے خطاب میں امریکی صدر اسرائیلی زبان بولنے لگے اور کہا کہ ہر ملک کو اس بات کو یقینی بنانے کا حق ہے کہ اس پر دوبارہ حملہ نہ ہو۔
اسرائیل نے لبنان اور روس نے یوکرین پر حملے بڑھا دیے
انہوں نے کہا کہ دنیا کو 7 اکتوبر کی ہولناکیوں کو نہیں بھولنا چاہیے، اسرائیل پر حماس نے حملہ کیا اور 1200 لوگ مارے گئے جس میں 40 سے زائد امریکی بھی شامل تھے، 46 امریکیوں سمیت درجنوں لوگوں کا قتل کیا گیا، 250 معصوموں کو یرغمال بنایا گیا، مجھےان کا بڑا غم ہے، حزب اللہ نے بھی اسرائیل پر بم برسائے۔ ہم اسرائیل کو سیکیورٹی دینے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی صدر غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو دنیا کے سب سے بڑے فورم پر اس کا حق کہتے ہوئے وہاں شہید معصوم شہریوں سے متعلق بات کرنا بھول گئے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں شہری اور یرغمالی ہولناک لمحات سے گزر رہے ہیں، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی گھر واپسی کی ڈیل کا وقت آگیا ہے، فلسطینیوں کو اپنی آزاد ریاست کی سیکیورٹی ملنا چاہئے۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ آج جو ہم نے فیصلےکرنے ہیں وہ مستقبل کے فیصلے ہوں گے، مستقبل میں ہمیں موسمیاتی تبدیلی، بھوک اور دیگر چلینجز کا سامنا کرنا ہوگا۔
اسرائیل نے لبنان کے موبائل فون نیٹورکس ہیک کر لیے
امریکی صدر نے کہا کہ میں نے یوکرینی لوگوں سے کہا کہ اپنے لئے کھڑے ہوں، آج نیٹو پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، ہمارا اتحاد کسی قوم کے خلاف نہیں ہے۔