ملائیشیا میں پولیس نے بچوں کے جنسی استحصال پر اسلامی اسکول کے علما سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
ملائیشیا کی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک اسلامی جماعت کے زیر انتظام کیئر ہومز میں بچوں سے زیادتی کی تحقیقات کے دوران سینکڑوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے مذہبی علوم کے اساتذہ اور دیکھ بھال کرنے والوں سمیت 355 افراد کو گرفتار کیا اور 400 سے زیادہ بچوں کو بچایا۔
تحقیقات کے مرکز میں گلوبل اخوان سروس اینڈ بزنس (جی آئی ایس بی) گروپ ہے، جو طویل عرصے سے ممنوعہ ”الارقم“ فرقے سے اپنے روابط کی وجہ سے متنازع رہا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ انہوں نے جی آئی ایس بی کے رہنما ناصرالدین علی کو گروپ کے 30 دیگر ارکان کے ساتھ چیریٹی ہومز، کاروباری اداروں اور مذہبی اسکولوں سمیت متعدد احاطے پر چھاپے مارنے کے بعد گرفتار کیا ہے۔
امریکی ریاست میں اسمارٹ فون چلانے پر پابندی کا قانون
منگل کو، ملائیشیا کے پولیس چیف رضاالدین حسین نے کہا کہ حکام نے اس گروپ سے منسلک 96 اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا ہے جن میں تقریباً 124,000 ڈالر ہیں اور آٹھ گاڑیاں ضبط کر لی ہیں۔
جی آئی ایس بی نے ابتدائی طور پر ان الزامات کی تردید کی ہے اور اس بات پر اصرار کیا کہ سیلنگور اور نیگری سمبیلان ریاستوں میں موجود کیئر ہومز جن کی تلاشی لی گئی وہ نہیں چلاتے۔
لیکن گزشتہ ہفتے کمپنی کے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، چیف ایگزیکٹو ناصر الدین نے بڑے پیمانے پر بدسلوکی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے، پناہ گاہوں میں ”ایک یا دو جنسی زیادتی کے واقعات“ ہونے کا اعتراف کیا۔
رضاالدین نے کہا کہ طبی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم 13 بچوں کو جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کیس نے نگہداشت کی سہولیات میں بچوں کی فلاح و بہبود اور ملائیشیا میں خیراتی تنظیموں کے ضابطے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔
الارقم فرقے پر حکام نے 1994 میں منحرف تعلیمات کی وجہ سے پابندی لگا دی تھی، جب کہ جی آئی ایس بی کے اراکین نے 2011 میں ایک ”اطاعت بخش بیویوں کا کلب“ قائم کیا تھا جس میں خواتین کو اپنے شوہروں کو گمراہ ہونے سے روکنے کے لیے ”بستر پر فاحشائیں“ بننے کا کہا گیا تھا۔
مریخ پر انسانوں کے بچے کیسے ہوں گے، ایلون مسک نے بتادیا
جی آئی ایس بی نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک اسلامی کمپنی ہے جو سپر مارکیٹوں سے لے کر ریستوران تک کاروبار چلاتی ہے، اور انڈونیشیا، فرانس اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں کام کرتی ہے۔
سیلنگور ریاست میں مذہبی حکام نے کہا ہے کہ وہ جی آئی ایس بی کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
رضاالدین کے مطابق، پولیس کا خیال ہے کہ کیئر ہومز میں موجود 402 نابالغ تمام جی آئی ایس بی کے ارکان کے بچے تھے۔