قومی اسمبلی کی نجکاری کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے نے کہا ہے کہ نجکاری کے بعد پی آئی اے کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا، یہ ہمارے ملک کا برینڈ نام ہے، جو کے تبدیل نہیں ہوگا۔
فاروق ستار کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں رکن کمیٹی صبا صادق نے چیئرمین پی آئی اے سے سوال کیا کہ کیا نجکاری کے بعد پی آئی اے کا نام تبدیل کیا جائے گا؟ کیونکہ اگر نام تبدیل کیا گیا تو سارے روٹ ہی بدل جائیں گے۔
جس پر چیئرمین پی آئی اے کا کہنا تھا کہ نجکاری کے بعد پی آئی اے کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا، یہ ہمارے ملک کا برینڈ نام ہے، تبدیل نہیں ہوگا۔
چیئرمین پی آئی اے نے بتایا کہ ابھی ہمارے جہازوں میں وائی فائی کی سہولت نہیں ہے لیکن نئے جو جہاز آئیں گے ان میں وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوگی، جبکہ جہازوں میں فوڈ کی سروس کو بھی بہتر کیا گیا ہے۔
پی آئی اے نجکاری: جلد بین الاقوامی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہوں گے
اجلااس کے دوران دی جانے والی بریفنگ میں سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے کے خریدار کو پہلے دن سے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، پہلے سال پی آئی اے میں 65 سے 70 ارب روپے لگانے پڑیں گے، حکومت نے پی آئی اے کے زمہ 800 ارب روپے میں سے 600 کے واجبات اپنے زمہ لے لیئے ہیں۔
نگراں وفاقی کابینہ نے پی آئی اے کی نجکاری کی منظوری دے دی
سیکرٹری نجکاری کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ جہازوں کے انجنز کی مرمت اور سول ایوی ایشن کو واجب الادا 200 ارب کا پرانا قرضہ باقی ہے، نجکاری کے بعد پی آئی اے کے ملازمین کو ملازمت پر 2 سے 3 سال برقرار رکھا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے بیڑے میں نئے جہاز شامل کیئے جائیں گے، بری جہازروں کی موجودہ اوسط عمر 17 سال سے کم کرکے 10 سال کی جائے گی نئی انتظامیہ پی آئی اے کے مقامی روٹس کے تحفظ کی بھی پابند ہوگی۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نےکہا کہ مڈل اسیسٹ،سعودی عرب،کینیڈا سمیت پی آئی اے کے تمام روٹس پر جہاز چلائے جائیں گے، یورپ کی جانب سے بین بھی جلد ہٹنے کا امکان ہے۔