پنجاب الیکشن ٹریبونل کا معاملہ طے پا گیا ہے، لاہور ہائیکورٹ کے چار ججز برقرار جبکہ الیکشن کمیشن چار ججز مقرر کرے گا، سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن ٹریبونل سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے ہم دشمن نہیں ،ایک ملک کےبسنے والے ہیں، ملک کواستحکام کی ضرورت ہے تنازعات ہوتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ اداروں پرحملہ کردیں ، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ خط وکتابت میں جولینگوئج استعمال ہوتی ہے یہ ملک چلانے کا طریقہ نہیں، آئین دیکھیں آئین کیا کہتا ہے،آئین کی کتاب کوکوئی پڑھنا گوارانہیں کرتا، آئین پرعملدرآمد کریں توتمام مسائل حل ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ دوران سماعت پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان نے چیف جسٹس پر اعتراض کردیا تھا لیکن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حامد خان کا اعتراض مسترد کردیا جس کے بعد وہ کمرہ عدالت سے چلے گئے اور کچھ دیر بعد واپس آئے۔
الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت کے دوران سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس کے کیس سننے پر اعتراض ہے۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعتراض مسترد کردیا اور ریمارکس دیے کہ آپ نے خود کو علیحدہ کرنا ہے تو کرلیں۔
چیف جسٹس نے حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ براہ مہربانی نشست پر براجمان رہیں، آپ کو بعد میں سنیں گے۔ اس کے بعد سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان کمرہ عدالت سے ہی چلے گئے۔
الیکشن کمیشن اورچیف جسٹس لاہورہائیکورٹ میں معاملات طے پاگئے؟
دوران سماعت جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے تحریری جواب کے مطابق ہائیکورٹ کی مشاورت سے مسئلہ حل ہوگیا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے4 ٹربیونلزقائم رکھے باقی چارالیکشن کمیشن مقررکرے گا۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ مطلب الیکشن کمیشن اورچیف جسٹس لاہورہائیکورٹ میں معاملات طے پاگئے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جی بالکل چونکہ قانون بدل گیا تھا، اس لیے اب نئے چارٹربیونلزالیکشن کمیشن مقرر کرے گا۔
پارلیمنٹ کی مدت 5 سال ہے جوبڑھ نہیں سکتی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کی مدت 5 سال ہے جوبڑھ نہیں سکتی، اسٹے آرڈر والے کیسز بھی سپریم کورٹ میں آتے ہیں، جومعاملات عدالت کے نہیں انہیں آپس میں حل کریں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایک درخواست کرکرکے تھک گیاہوں لیکن کسی نے زحمت نہیں کی،آئین کو دیکھیں آئین کیا کہتا ہے، آئین کی کتاب ہے لیکن آئین کو کوئی پڑھنا گوارانہیں کرتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیارہے لیکن ٹریبونل کیلئے ججزکی تعیناتی ہائیکورٹس کی مشاورت سے ہوتی ہے، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کوئی معمولی انسان تونہیں، الیکشن کمیشن اورہائیکورٹس دونوں اداروں کیلئے عزت ہے، ٹریبونل میں ججزکی تعیناتی پرپسند نہ پسند کی بات اب ختم ہونی چاہیے۔
کیسزکو دیکھتے ہوئے ججزکی تعداد پرفیصلہ کریں
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ٹریبونل کی تعداد کا انحصارکیسزپرہے، کیسزکو دیکھتے ہوئے ججزکی تعداد پرفیصلہ کریں، اگرججزکی تعداد کیسزکودیکھتے ہوئے کم ہوئی توغیرمنصفانہ ہوگا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیے کہ مجھے نہیں معلوم بلوچستان یا پنجاب میں کتنے کیسززیرالتوا ہیں۔ اس دوران سلمان اکرم راجہ اپنے وکیل حامدخان کے ساتھ دوبارہ کمرہ عدالت میں واپس آگئے۔
ڈالرزکمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ غلط کہا گیا کہ میں دستیاب نہیں تھا جس کی وجہ سے کیس التوا کا شکاررہا، سلمان اکرم راجہ کے وکیل بیرون ملک تھے جس کی وجہ سے تاخیرہوئی۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیے کہ آج کل غلط رپورٹنگ ہورہی ہے، ڈالرزکمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے، سپریم کورٹ کا میڈیا سیل نہیں کہ ہم وضاحت جاری کرتے رہیں۔
سلمان اکرم راجہ روسٹرم پر آگئے
سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو عملدرآمد کرنا چاہیے تھا، لاہورہائیکورٹ کے حکم پر کوئی فیصلہ دیے بغیر سپریم کورٹ معاملہ ختم نہیں کرسکتی۔
سلمان اکرم راجا کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہم عدالتی فیصلوں پر انحصار کریں یا آئین پر؟ عدالت آئین کی پابند ہے، مجھے سروکار نہیں کسی جج نے کیا فیصلہ دیا۔
چیف جسٹس نے سلمان اکرم سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنی مرضی کے ججز ٹربیونلز کے لیے چاہتے ہیں؟ جب لاہورہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن میں مشاورت ہوچکی تو مزید کیا کرنا چاہیے؟ آپ چاہتے ہیں ٹربیونلز کا معاملہ ختم ہی نا ہو۔
اس پرسلمان اکرم نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم کالعدم یا برقرار رکھے بغیر یہ کیس ختم نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں کہ کون سا جج کون سا ٹربیونل کیس سنےگا، عدالتی فیصلوں کے بجائے صرف آئین پر عملدرآمد ہو تو ملک میں مسائل پیدا ہوں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ جو خط چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کولکھا وہ ہمیں دکھا دیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے رجسٹرار کو بتایا، ایسا ہی میکنزم ہوتاہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسفسار کیا کہ کس نے بتایا چیف جسٹس ہائیکورٹ نے رجسٹرارکوخط لکھا؟ آپ کوبتا دو سپریم کورٹ کے جج کا آرڈررجسٹرارنے نہیں مانا، آپ کو معلوم ہوگا کدھر ریفر کررہا ہوں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پرالیکشن کمیشن کوعملدرآمد کرنا چاہیے تھا، سپریم کورٹ لاہورہائیکورٹ کے حکم پرکوئی فیصلہ دیئے بغیرمعاملہ ختم نہیں کرسکتی۔
ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، ہم دشمن نہیں
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، ہم دشمن نہیں، ایک ملک کے بسنے والے ہیں، گزشتہ سماعت پرالیکشن کمیشن کوچیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کے پاس بھیجا، ہم نے سیکھنا ہے کہ اداروں کا کام خط کتابت کی جاتی ہے، خط وکتابت میں جولینگوئج استعمال ہوتی ہے یہ طریقہ نہیں ملک چلانے کا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اب مسئلہ حل ہوچکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب جتناجلدی ہوسکے انتخابی عزرداریوں کے فیصلے ہونے چاہیے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان سے توٹریبونلزکے فیصلے بھی آنا شروع ہوگئے۔ چیف جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس بھی ایسے مقدمات آئے جواسٹے پرچلتے رہے، ڈپٹی اسپیکر صاحب نے بھی حکم امتناعی حاصل کرکے آئین کی خلافِ ورزی کی، اب شاید وہ ڈپٹی اسپیکرانڈرگراؤنڈ ہو چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ تنازعات ہوتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ اداروں پر حملہ کردیں۔
آئین بنانے والوں نے الیکشن کمیشن کو ادارہ بنایا، وہ چاہیں تو ختم بھی کرسکتے ہیں، چیف جسٹس
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین بنانے والوں کی دانائی ہوتی ہے، آئین بہت پیچیدہ کتاب ہےجو صرف ایک داناشخص ہی سمجھ سکتا ہے، آئین بنانے والوں نے الیکشن کمیشن کو ادارہ بنایا، وہ چاہیں تو ختم بھی کرسکتے ہیں، فی الحال الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اگر ہائیکورٹ اگر الیکٹورل کام شروع کردے تو کیا ہوگا؟
بعد ازاں عدالت نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔
آج مختصر فیصلہ جاری نہیں ہو سکے گا
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج مختصر فیصلہ جاری نہیں ہوسکے گا، الیکشن کمیشن ٹربیونلزکے نوٹیفکیشن کا آغازبلا تاخیرکرے ، ہائیکورٹ اگرالیکٹورل کام شروع کردے توکیا ہوگا، الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کروانا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کوئی تنازع آئےگا توہائیکورٹ حل کرےگا۔