جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد تک اضافے کے باوجود حکومت نے پیش گوئی کی ہے کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرض رواں مالی سال کے اختتام تک 2800 ارب روپے کی نئی بلند ترین بلندی تک پہنچ سکتا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ جولائی سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باوجود مالی سال 25-2024 کے لیے گردشی قرضے میں مجموعی اضافے کا تخمینہ 417 ارب روپے لگایا گیا تھا۔
رواں سال جون تک گردشی قرضہ 23 کھرب روپے سے زائد رہا، جو پہلے ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو دیے گئے وعدے سے زیادہ ہے اور سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان 24-2023 کے تحت گزشتہ سال وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کردہ حد سے بھی زیادہ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 417 ارب روپے کے اضافے کے بعد پاور سیکٹر کے نقصانات اور ناکارہیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قرض 2.8 ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے مفاہمت کے تحت حکومت بجٹ سے 381 ارب روپے سبسڈی فراہم کرے گی۔ اس سے اگلے سال جون تک قرض 2.42 ٹریلین روپے تک محدود ہو جائے گا۔
پاور سیکرٹری ڈاکٹر محمد فخر عالم نے نئے اہداف پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔