سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے جاری کئے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن فروری کے انتخابات میں کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پیر کو فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ بنیادی کام تھا کہ وہ ملک میں مقابلے کی فضا قائم ہونے دیتا، تاہم شفاف انتخابات کے انعقاد کے ضامن کے طور پر الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی سرانجام دہی میں ناکام رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے رویے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن (اس معاملے میں) بنیادی فریق مخالف کے طور پر کیس لڑتا رہا ہے۔‘
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’عوام کی خواہش اور جمہوریت کے لیے شفاف انتخابات ضروری ہیں، تحریک انصاف قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کو نوٹیفائی کرے کیونکہ عوام کا ووٹ جمہوری گورننس کا اہم جزو ہے۔‘
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر فیصلہ درخواست کے برعکس دیا، اعظم نذیر تارڑ
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی ہر صورت حمایت کرنی چاہیے اور انہیں مضبوط کرنا چاہیے نہ کہ ان کا قلع قمع کر دیا جائے۔ سیاسی جماعتوں کے بغیر جمہوریت کے زیادہ عرصے تک چلنے کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں۔’
فیصلے کے مطابق عدالت اس طرح کے معاملات میں مداخلت سے گریز نہیں کر سکتی اور نہ عوامی مفاد کے اتنا اہم فیصلہ سنانے میں زیادہ تاخیر کر سکتی ہے کیونکہ ایسے معاملات میں عدالتی مداخلت انتہائی ضروری ہو جاتی ہے تاکہ اصلاح ہو سکے اور انتخابی انصاف کیا جا سکے۔
مخصوص نشستوں کی اہل پی ٹی آئی ہے سنی اتحاد کونسل نہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ جاری
عدالت نے الیکشن کمیشن کے کردار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اس میں بھی شک ہے کہ آیا الیکشن کمیشن پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھین سکتا تھا یا نہیں۔
مخصوص نشستوں کے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنم اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کا آج کا تفصیلی فیصلہ الیکشن کمیشن کے خلاف چارج شیٹ ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح الیکشن کمیشن نے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کیا۔ اس کے باوجود، 8 فروری کو پاکستانی عوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا، لیکن الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط طریقے سے استعمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں سے محروم کیا۔‘
اسد قیصر نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد، اگر چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے دیگر اراکین میں تھوڑی سی بھی اخلاقی جرات ہے، تو انہیں فوراً استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے لکھا، ’سپریم کورٹ کا تفصیلی اکثریتی فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن کیخلاف تگڑا ریفرنس دائر ہوگا۔‘
انہوں نے بھی لکھا کہ ’سپریم کورٹ کا تفصیلی اکثریتی فیصلہ الیکشن کمیشن پر چارج شیٹ ہے۔‘