افغانستان سے در اندازی روکنے کے لیے ایران نے سرحد پر 10 کلومیٹر لمبی دیوار کردی۔ اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد وہاں سے لوگوں کے نکلنے کی رفتار تیز ہوگئی تھی۔
بیرونِ ملک جانے کے لیے بیشتر افغان باشندے پاکستان کا انتخاب کرتے ہیں یا پھر ایران کا۔ پاکستان کی طرح ایران بھی لاکھوں افغان پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھاتا رہا ہے۔
آرمی گراؤنڈ فورسز کے نائب سربراہ جنرل نوزر نعمتی نے بتایا کہ افغانستان سے تارکینِ کی آمد روکنے کے لیے مزید پچاس کلومیٹر طویل دیوار کھڑی کی جائے گی۔
ایران اور افغانستان کے درمیان سرحد کم و بیش 900 کلومیٹر کی ہے۔ اس سرحد کی مکمل اور بے داغ نگرانی ممکن نہیں۔ افغان پناہ گزین کسی نہ کسی طور ایران پہنچنے میں کامیاب ہو ہی جاتے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ کے رکن ابوالفضل ترابی کا کہنا ہے کہ باضابطہ تصدیق شدہ اعداد و شمار پیش کرنا ممکن نہیں تاہم اندازہ ہے کہ پاکستان، ایران اور چند دوسرے ممالک میں موجود افغان تارکینِ وطن کی تعداد 60 سے 70 لاکھ ہے۔