وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ درخواست کے مطابق فیصلہ دیا جاتا ہے لیکن مخصوص نشستوں کا فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست کے برعکس دیا گیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی اپیلیں ابھی غیرمؤثر نہیں ہوئیں، معاملات ملکی قوانین کے مطابق ہی چلیں گے، پارلیمان نہ ہو تو صدر آرڈیننس جاری کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں، تفصیلی فیصلے کے باوجود ہمارے سارے سوالات پہلے کی طرح موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں تمام ججز برابر ہوتے ہیں سنیارٹی فیصلوں پر حاوی نہیں ہوتی، سماعت میں دو ہی پوائنٹس تھے کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی ہیں یا نہیں، کس نے مقدمہ کیا، کیا استدعا کی اس کو دیکھا جاتا ہے، جن دو ججز نے اختلافی نوٹ لکھا فیصلے میں ان کے بارے میں بھی سختی سے لکھا گیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن، پشاور ہائیکورٹ نہ سپریم کورٹ میں فریق تھی، موجودہ قوانین کے مطابق یہ مخصوص نشستیں کیسے ایلوکیٹ ہونی ہیں فیصلے میں نہیں، یہ کوئی فورس نہیں ہے، چین آف کمانڈ نہیں یہ عدالت ہے، آج کے فیصلے نے نظرثانی درخواستوں کو مزید تقویت دی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آزاد امیدوار کی کسی جماعت میں شمولیت کا عمل ناقابل واپسی ہے، آزاد امیدوار نے کامیاب ہونے پر تین دن میں کسی جماعت میں شامل ہونا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالاتر ہے، پشاور ہائیکورٹ نے 5-0 کی اکثریت سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، مکمل انصاف کے آئینی آرٹیکل پر سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں، فیصلے ان اصول کی بنیاد پر ہوتے ہیں کہ کون ریلیف مانگنے آیا ہے۔