مخصوص نشستوں کے کیس تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اب جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریری اختلافی نوٹ بھی جاری کردیا گیا ہے، جس میں انہوں لکھا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی اہل نہیں کیونکہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے۔
مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے 26 صفحات پر مشتمل تحریری اختلافی نوٹ جاری کیا۔
آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اور آڈیو لیک کیس سماعت کیلئے مقرر، 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل
نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے آئین تقاضوں پر پورا نہیں اترتی، سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں لینے کی اہل نہیں، تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے اور مخصوص نشستوں کیلئے اہل ہے۔
تفصیلی فیصلے میں 2 ججز کی سپریم کورٹ پر شدید تنقید، اختلافی فیصلہ غیر آئینی قرار
جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ الیکشن کمیشن فریقین کو سن کر سات روز میں فیصلہ کرے۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی اس عدالت کے سامنے فریق نہیں بنی، تین جون سے کیس چل رہا تھا پی ٹی آئی نے 26 جون تک کوئی درخواست نہیں دی، 26 جون کو پی ٹی آئی کی فریق بننے کی درخواست آئی، بیرسٹر گوہر نے جاری کیس میں معاونت کی درخواست دی، پی ٹی آئی نے اپنے حق میں کسی ڈیکلیریشن کی استدعا نہیں کی۔