بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے مشہورِ زمانہ تروملا تروپتی مندر کو پیر کی صبح ’پاک‘ کردیا گیا۔ مندر کو پاک کرنے کی باضابطہ مذہبی رسم صبح پانچ بج کر چالیس منٹ پر شروع کی گئی اور اِس دو گھنٹے میں مکمل کرلیا گیا۔
ایک ہفتہ قبل آندھرا پردیش کے وزیرِاعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے کہا تھا کہ تروپتی مندر میں پوجا کے لیے آنے والے لوگوں کو پرساد کے طور پر دیے جانے والے لڈو گائے اور خنزیر کی چربی کے علاوہ مچھلی کے تیل والے گھی میں بنائے جاتے ہیں۔
چندرا بابو نائیڈو کے اس بیان نے اچھا خاصا تنازع کھڑا کردیا ہے۔ تروپتی مندر کا شمار بھارت کے اعلیٰ ترین مندروں میں ہوتا ہے۔ ملک بھر سے لوگ یہاں آکر پوجا کرتے ہیں۔ تروپتی مندر میں تیار کیے جانے والے لڈو پورے بھارت میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔
تین دن قبل ایودھیا کے ہائی پروفائل رام جنم بھومی مندر کے مہا پجاری آچاریہ ستییندر داس نے بھی یہہ کہ کر ایک نیا قضیہ کھڑا کردیا ہے کہ رواں سال 28 جنوری کو رام مندر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر آٹھ ہزار مندوبین کو ترپتی مندر سے منگوائے گئے لڈو پرساد کے طور پر دیے گئے تھے۔
اس بیان نے لڈوؤں کے تنازع کو ایک نیا موڑ دے دیا ہے۔ اس حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ تحقیقات کا مطالبہ اس لیے کیا جارہا ہے کہ رجعت پسند یا کٹر ہندو کوئی بھی ایسی چیز نہیں کھاتے جس میں کسی جانور کی چربی یا اُس کے اجزا ملائے گئے ہوں۔
بھارت کے مندروں میں تبرک کے طور پر بانٹے جانے والے لڈو عام طور پر دیسی گھی سے تیار کیے جاتے ہیں۔ ہندوؤں کے عقائد کے مطابق کسی بھی جانور کی چربی والی کوئی چیز کھانے سے دھرم ’بھرشٹ“ یعنی آلودہ ہو جاتا ہے۔
رام مندر کی انتظامی کمیٹی نے مہا پجاری کے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ مندر کی افتتاحی تقریب میں تروپتی سے منگوائے گئے لڈو تقسیم نہیں کیے گئے تھے بلکہ تمام مہمانوں میں الائچی کے دانے بانٹے گئے تھے۔
مودی کی اتحادی حکومت بھگتوں کوگائے کی چربی اور مچھلی کے تیل والے لڈو کھلانے لگی