ساہیوال: پولیس نے فیس بک پر توہین مذہب کے الزام میں چیچہ وطنی کے ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق 25 سالہ نوجوان کے خلاف مقدمہ صدر تھانہ چیچہ وطنی کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر شمس الحسن کی شکایت پر ہفتے کی رات درج کیا گیا تھا۔ چک 107/12-L کا رہائشی شخص اسلام آباد میں سینیٹ کا ملازم تھا لیکن حال ہی میں اسے نوکری سے ہٹا دیا گیا تھا۔
پی پی سی کی دفعہ 295 (سی) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 7 کے تحت درج ایف آئی آر کے مطابق مشتبہ شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کر رہا تھا۔ ایف آئی آر میں چار مختلف پوسٹس کا حوالہ شامل ہے جن میں مشتبہ شخص نے اسلام کی مقدس شخصیات کے خلاف لکھا تھا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اے ایس آئی شمس، عمران حیدر، کانسٹیبل مدثر جہانگیر اور ڈرائیور وکیل احمد چک 107/12-L کی لوئر باری دوآب کینال کے قریب معمول کے گشت پر تھے جب انہیں مشتبہ شخص کے فیس بک اکاؤنٹ پر توہین مذہب پوسٹس نظر آئیں۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پوسٹس کے اسکرین شاٹس لیے اور انہیں یو ایس بی میں محفوظ کر لیا۔
پولیس ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔ اے ایس پی معاذ الرحمان نے کہا کہ ملزم کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ ملزم شادی شدہ ہے اور اس کے تین بچے ہیں۔ ملزم کے والد سینیٹ میں بطور کلرک کام کر رہے تھے اور ان کی وفات کے بعد ملزم کو ملازمت دی گئی تھی۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد سے ملزم اس وقت روپوش ہے اور گاؤں بھی نہیں آرہا۔
ڈی پی او فیصل شہزاد نے بتایا کہ پولیس نے ان کے اہل خانہ اور بچوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ رواں سال صرف ضلع ساہیوال میں توہین مذہب کے سات مقدمات درج ہوئے۔