وائرل کلچر نے دیگر تمام ممالک کی طرح پاکستانی سوشل میڈیا میں بھی جگہ لے لی ہے اور ان دنوں کوئی بھی راتوں رات اسٹار بن سکتا ہے۔ ایسی ہی ایک سنسنی جس نے انٹرٹینمنٹ کی دنیا پر قبضہ کر لیا ہے وہ چاہت فتح علی خان ہیں۔ انہوں نے کچھ بہت مشہور گانوں کی پیروڈیاں بنا کر شروعات کی اور ان کی تازہ ترین ’بدو بدی‘ عالمی سطح پر بے پناہ مشہور ہوگئی۔
بشریٰ انصاری پاکستان کی تجربہ کارآرٹسٹ ہیں۔ انہوں نے کئی میڈیمز میں کام کیا ہے۔ وہ ایک اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ گلوکارہ بھی ہیں اور انہیں موسیقی سے گہرا شغف ہے۔
ندا یاسر نے رابعہ انعم سے متعلق بیان پر وضاحت پیش کردی
بشری انصاری ایک شو میں مہمان تھیں اور اس شو میں انہوں نے چاہت فتح علی خان کی شہرت اور موسیقی کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے وائرل کلچر سے مکمل طور پر مایوس ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں لوگوں کی ذہنیت پر افسوس ہے کہ وہ کس طرح کی چیزیں وائرل کرتے ہیں۔ یہ ٹرینڈ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ گانوں کا اس طرح سے استحصال اور ظلم برداشت نہیں ہوتا ہے۔
چاہت فتح علی خان اور ان جیسے کئی دیگر افراد جس چیز کے لیے مشہور ہو رہے ہیں اس پران کے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ وہ اپنا دکھ بیان کریں۔ جس طرح موسیقی کی کھلےعام بے عزتی کی جا رہی ہے اور موسیقی کی یہ بے عزتی وہ برداشت نہیں کر سکتیں۔