چینی الیکٹرک کار کمپنی BYD جسے سرمایہ کار وارن بفیٹ کی حمایت حاصل ہے، پاکستان میں اپنے مزید پلانٹس نصب کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
چین کے اس اقدام سے بہت زیادہ توقعات کی جا رہی ہیں کہ BYD کمپنی پاکستان کو اپنی کاروں کی برآمدات کو بڑھانے اور اس صنعت کو بحال کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔
فائننشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی توانائی کی کمپنیوں میں سے ایک ’حبکو‘ نے اپنی ذیلی کمپنی میگا موٹر اور برقی کار بنانے والی چینی کمپنی BYD کے درمیان شراکت داری کا اعلان کیا۔ وہ 2026 تک پاکستان کی پہلی الیکٹرک گاڑیوں کی فیکٹری بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بی وائے ڈی کے منصوبے کی آفر وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ٹھکرا دی تھی۔ جس کے بعد یہ موقع پاکستان کے حصے میں آیا۔
رپورٹ کے مطابق چین کی بی وائے ڈی کمپنی جنوبی ایشیا میں اپنا پہلا منصوبہ پاکستان میں داخل کرنے جا رہی ہے۔
حبکو کے سی ای او کامران کمال نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ پاکستان کا طویل المدتی منصوبہ ہے کہ وہ کراچی کے پورٹ قاسم کے قریب ایک فیکٹری میں بنی کاریں برآمد کرے۔
حبکو کے سی ای او کا مزید کہنا تھا کہ ہم 2030 تک پاکستان کی سب سے بڑی کار ساز کمپنی بننا چاہتے ہیں۔ کامیابی کے لیے پاکستان کی دیگر صنعتوں کو مصنوعات کی برآمد پر توجہ دینی ہوگی۔
کامران کمال کا خیال ہے کہ پاکستان کو نیو انرجی وہیکلز کا ’ایکسپورٹ ہب‘ بنایا جا سکتا ہے۔ بی وائے ڈی نے اشتراک کے لیے انڈیا کی بجائے پاکستان کا انتخاب کیا ہے اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔
سی ای او کامران کمال نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ حبکو کے پاس کاریں بنانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے، لیکن وہ پاکستان بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز بنانے کے لیے اپنے موجودہ پاور جنریشن نیٹ ورک کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا حبکو کی سرمایہ کاری اور کراچی میں گاڑیوں کے ماڈلز بنائے جانے سے متعلق تفصیلات پر کام جاری ہے۔