معزول بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہوجانے اور بنگلہ دیش میں نئی دہلی کا غیراعلانیہ کنٹرول ختم ہونے کے بعد ڈھاکہ یونیورسٹی کے پروفیسر کے اس بیان کہ بنگلہ دیش کو اپنی قومی سلامتی کے لیے پاکستان کے ساتھ جوہرہ اسلحہ معاہدہ کرنا چاہیے، پر نئی دہلی میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کے پروفیسر شاہد الزماں نے بھارت سے ممکنہ خطرے کے پیش بنگلہ دیش اور پاکستان کے مابین جوہری اسلحہ معاہدے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے تجویز دی ہے کہ بنگلہ دیش شمالی بنگال میں بھارتی سرحد سے متصل علاقے میں ’غوری‘ میزائل نصب کرسکتا ہے۔ پروفیسر شاہد الزماں نے زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ جوہری معاہدے سے بنگلہ دیش کو بھارت کے مقابلے میں جوہری تحفظ ملے گا اور قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
پروفسر شاہد الزماں کے بیان کے بعد بھارتی لوک سبھا سمیت بھارتی میڈیا پاکستان اور بنگلہ دیش تعلقات سے متعلق گمراہ کن خبریں نشرکررہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت نواز معزول شیخ حسینہ واجد کے بعد سے نئی دہلی ہر فورم خصوصاً میڈیا پر بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی ناکامی کا رونا رو رہا ہے۔ کئی بھارتی میڈیا نے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں سے متعلق گمراہ کن خبریں نشر کی۔
شیخ حسینہ کے دھڑن تختہ میں امریکی مداخلت کے الزام پر واشنگٹن کا ردعمل سامنے آگیا
خیال رہے کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی تحریک نے زور پکڑا تو انہوں نے فوج کو تحریک کچلنے کا حکم دیا لیکن بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے اس تجویز کو مسترد کردیا جس کے بعد تحریک سول نافرمانی میں تبدیل ہوگئی اور یوں شیخ حسینہ واجد بھارت فرار ہوگئیں۔