ایرانی رکن پارلیمنٹ احمد بخشائیش اردستانی نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں برس مئی میں ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر پیجر پھٹنے سے کریش ہوگیا تھا۔
ایرانی رکن پارلیمنٹ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے کمیونیکشن نیٹ ورک کو ہائی جیک کرکے ان کے زیر استعمال پیجر کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق اور ڈھائی ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ مئی کے وسط میں مشرقی آذر بائیجان صوبے میں ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی سمیت بارڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر عملہ جاں بحق ہوگئے تھے۔
بعدازاں ایرانی حکام نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی تھی کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو کسی نے نشانہ نہیں بنایا بلکہ وہ موسم کی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔
اب اس معاملے پر ایرانی رکن پارلیمنٹ احمد بخشائیش اردستانی ایرانی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران کے صدرابراہیم رئیسی کی ہلاکت میں ایک ممکنہ وجہ ان کا پیجر کا دھماکہ بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق ایرانی صدر رئیسی ایک پیجر استعمال کرتے تھے، اگرچہ ان کے پیچر کی قسم حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرسے مختلف ہوسکتی ہے۔ تاہم، ہیلی کاپٹر کے حادثے میں پیجر دھماکہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ میں ’وجوہات‘ کا انکشاف
انہوں نے مزید اشارہ کیا کہ ایران نے پیجرز کی خریداری میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”(ایرانی افواج) نے یقینی طور پر حزب اللہ کے پیجرز کی خریداری میں کردار ادا کیا ہے اور اس لیے ہماری اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہئیں“۔