ڈھول خوشی کا نقارہ ہے، شادی بیاہ سمیت خوشی کے موقع پر ڈھول بجانے کی رسم صدیوں پرانی ہے لیکن ڈھول کو بنتے شاید ہی کسی نے دیکھا ہو۔
حویلی لکھا میں ڈھول سازی کاکام قیام پاکستان سے پہلے کا جاری ہے یہاں پر ہر قسم کے ڈھول تیار کیے جاتے ہیں ڈھول بنانے کے لیے شیشم اور آم کی لکڑی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ڈھول بر صغیر پاک و ہند میں علاقائی ثقافت کے ساتھ وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی چیز ہے پورے پاکستان میں ڈھول کو بڑی اہمیت حاصل ہے کوئی بھی خوشی کا موقع ہو تو ڈھول کی تھاپ کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے پاکستان بھر میں بجائے جانے والے ڈھول زیادہ تر حویلی لکھا سے ہی تیار کیے جاتے ہیں پانچ من کی لکڑی کو کرید کرید کر جب اٹھ کلو رہ جاتی ہے تو اس سے ڈھول تیار ہو جاتا ہے پھر اس لکڑی کو پالش کر کپھر اس پر بکرے کی کھال چڑھائی جاتی ہے جس سے وہ بجنے کہ قابل ہو جاتا ہے شادی بیاہ یا کوئی اور خوشی کا موقع ہو تو ڈھول کی تھاپ پر نوجوان رقص کرتے نظر اتے ہیں یہی ہمارے پنجاب کی ثقافت ہے۔
ڈھول بنانے والوں کا کہنا ہے کہ ڈھول تیار کرنے میں 10 دن کا وقت درکار ہوتا ہے جو کہ ایک محنت طلب کام ہے پنجاب کی ثقافت میں رنگ بھرنے والے محنت کشوں کو اگر حکومتی سرپرستی حاصل ہو تویہ ہنر مند ملکی معیشت میں بہتری لانے کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔