روس کی جانب سے اپنے جنگی طیاروں کی منتقلی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین کے حملوں سے بچنے کے لیے پہلے ہی اپنی جنگی طیاروں کو چھپا دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے اس بات کا انتظار کیے بغیر یہ فیصلہ کیا کہ یوکرین کے اتحادی کب اسے روس کے خلاف میزائل استعمال کرنے کی اجازت دیں اور پھر وہ روس کے اہم اہداف کو نشانہ بنا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ روس نے پہلے سے ہی اپنے طیاروں کو غائب کر دیا ہے۔
مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر روس اپنے جنگی طیاروں کو کہاں لے گیا؟
علاوہ ازیں کچھ وقتوں پہلے روس نے بحیرہ اسود میں اپنے بحری جنگی جہازوں کو سیواستوپول سے نووروسیسک منتقل کیا تھا، تاہم ایک ہفتے میں دوسری بار وہ اپنے ایک اور اڈے کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کر رہا ہے۔
ایک فوجی نامہ نگار نے پاولو اکسیونوف نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کو روس کے خلاف طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب روس نے بھی اپنے جنگی جہاز محاذ سے کئی فاصلے دور کرلیے ہیں۔ ان کے مطابق روس ان جہازوں کو کئی سو کلومیٹر دور لے جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی گفتگو کو پرکھا جائے تو اس سے یہ لگتا ہے کہ ’ایئرفیلڈز‘ یعنی فضائی اڈے بہت اہم اہداف ہیں جنھیں یوکرین ہدف بنانے جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین پر روس کے خلاف یہ میزائل جنھیں سٹارم شیڈو یا سکیلپ کہا جاتا ہے، استعمال کرنے پر مغربی ممالک کی طرف سے پابندی عائد ہے اور یوں یہ پابندی روس کے خلاف کسی بھی ایسے حملے میں رکاوٹ کا کام کرتی ہے۔