اسرائیل کے غزہ میں پناہ گزینوں کے اسکول پر فضائی حملے کے نتیجے میں 22 فلسطینی شہید ہوگئے۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 30 فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں، شہدا میں 13 بچے اور 6 خواتین شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں الزیتون اسکول کو بھی نشانہ بنایا، حملے میں تیس افراد زخمی ہوئے۔
فلسطین وزارت صحت کے مطابق ہفتے کو غزہ میں الزیتون کے علاقے میں پناہ گزین اسکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 22 افراد شہید ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
سعودی ولی عہد نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا امکان مسترد کردیا
وزارت صحت نے بتایا کہ جنگ کے دوران یہ اسکول بند کر دیا گیا تھا جس کے بعد یہاں بے گھر افراد نے پناہ لی تھی۔
وہیں برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی جاری کردہ ایک فوٹیج میں دکھایا گیا کہ لاشیں کمبل میں لپیٹ کر لے جائی جا رہی تھی۔ فوٹیج میں اسکول کی تباہ شدہ عمارت بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ عمارت اب اِس قابل نہیں رہی کہ اِس میں قیام کیا جاسکے۔ ڈھانچا کسی بھی وقت گرسکتا ہے۔
ایک اور عینی شاہد احمد عظام نے کہا کہ میں نے اسکول میں کسی بھی مرد کو زخمی نہیں دیکھا تھا۔ شہید اور زخمی ہونے والے بچے تھے یا پھر خواتین۔ احمد عظام نے کہا کہ ہم مر رہے ہیں مگر ہمارے اسلامی پڑوسی صرف تماشا دیکھ رہے ہیں۔ وہ اپنی زندگی میں مست ہیں اور اسرائیل سے پینگیں بڑھانے میں مصروف ہیں۔ مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرنے کے لیے مسلم دنیا میں سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھ رہا۔
واضح رہے اسرائیلی دہشت گردانہ حملوں میں غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 41 ہزار 391 ہوگئی ہے جبکہ 95 ہزار 790 فلسطینی زخمی ہیں۔
دوسری جانب روس یوکرین معاملہ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے شہر خارکیف میں ایک رہائشی عمارت پر حملہ کیا ہے جس میں 12 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
خبرایجنسی کے مطابق روس نے رہائشی اپارٹمنٹ پر گائیڈڈ بم سے حملہ کیا۔ جس پر روس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے یوکرین کے چھ نیپچون میزائل تباہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حملے میں 177 ڈرون، 3 فرانسیسی گائیڈڈ بم، 10 امریکی ہائی موبیلیٹی آرٹیلری راکٹ سسٹم تباہ کو تباہ کیا ہے۔