حالیہ تحقیق میں سائنسدانوں نے ایک عام اینٹی ڈپریسنٹ دوا ”ورٹیوکسٹین“ کی دماغی ٹیومر کے خلاف مؤثریت دریافت کی ہے، جو کہ دماغ کے سب سے عام اور تیز رفتار ٹیومر گلیوبلاسٹومہ کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے یونیورسٹی ہسپتال زیورخ کے سائنسدان مریضوں کے لیے کلینیکل ٹرائل شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اس ٹرائل میں مریضوں کو ورٹیوکسٹین کے ساتھ معیاری علاج دیا جائے گا۔
نیورولوجی کے شعبے کے ڈائریکٹر پروفیسر مائیکل ویلر نے کہا، ”ورٹیوکسٹین کی خاص بات یہ ہے کہ یہ محفوظ اور کم خرچ ہے۔ چونکہ یہ دوائی پہلے ہی منظور شدہ ہے اس لیے اسے مزید پیچیدہ منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔“
گلیوبلاسٹومہ ٹیومر بہت جارحانہ ہوتا ہے اور اکثر آخری مراحل میں تشخیص ہوتا ہے۔ اس کا اوسط عمر کا تخمینہ 12 سے 18 مہینے ہے۔ برطانیہ میں ہر سال تقریباً 3,200 افراد میں اس ٹیومر کی تشخیص ہوتی ہے۔
زیادہ تر کینسر کی دوائیاں جو کہ ”بلڈ برین بیریئر“ کو عبور نہیں کر سکتی، اس ٹیومر کے خلاف مؤثر نہیں ہیں۔ لیکن ورٹیوکسٹین نے اس رکاوٹ کو عبور کرنے کی صلاحیت دکھائی ہے۔
اس تحقیق میں مختلف دوائیوں کا تجربہ کیا گیا اور ورٹیوکسٹین دیگر اینٹی ڈپریسنٹس میں سب سے مؤثر ثابت ہوئی۔ چوہوں پر کیے گئے تجربات نے بھی اس کی مؤثریت ثابت کی خاص طور پر جب اسے سرجری، کیموتھراپی اور تابکاری کے ساتھ استعمال کیا گیا۔
پروفیسر ویلر نے مریضوں کو خود علاج کرنے سے منع کیا ہے کیونکہ انسانوں میں اس دوائی کی مؤثریت اور صحیح خوراک ابھی تک معلوم نہیں ہے۔
دی برین ٹیومر چیریٹی کے چیف سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر سائمن نیومین نے کہا، ”گلیوبلاسٹومہ کے لیے نئے علاج کی تلاش میں یہ ترقی ایک امید کی کرن ہے۔“
یہ تحقیق دماغی ٹیومرز کے علاج میں نئے امکانات کی طرف اشارہ کرتی ہے، اور امید ہے کہ مستقبل میں ورٹیوکسٹین کے استعمال سے مریضوں کو فائدہ ہوگا۔