کیڑے مکوڑوں سے بھی لاکھوں کروڑوں کا بزنس کیا جا سکتا ہے ایسا سننے میں عجیب لگتا ہے، مگر صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی رہائشی سدرہ نامی خاتون نے حقیقت میں ایسا کر دکھایا۔
گھونگوں کی فارمنگ کا آغاز کرنے والی ضلع مانسہرہ کی سدرہ کا گھونگھوں یا سنیل کے ’سلائم‘ سے کاسمیٹکس بنا نے کا تجربہ رنگ لے آیا۔ اُن کی مصنوعات قومی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہیں۔
مگر سدرہ نے جب پودوں پر سست روی سے چلنے والے معمولی گھونگوں کے حوالے سے انٹرنیٹ پر ریسرک کی تو معلوم ہوا کہ اس کا استعمال بیوٹی مصنوعات میں بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔
مانسہرہ کے علاقہ منڈہ کچھہ سے تعلق رکھنے والی سدرہ سجاد نے گھونگوں یا سنیل سے حاصل ہونے والے سلائم پر تحقیق کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔
سدرہ نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ اپنی جلد کے ذریعے سانس لینے والے چھوٹے سے جاندار سنیل سے سلائم حاصل کرنا ایک پیچیدہ اور مشکل عمل ہے سدرہ سجاد کہتی ہیں کہ ضلع مانسہرہ کے اسنیل دنیا کے سب سے بہترین اسنیل ہیں اور طبی اعتبار سے بھی بہترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان سے قدرتی مصنوعات تیار کرتی ہیں جو چہرے کے ڈیمج سیل کو رئیپئر کرتی ہے۔
سدرہ سجاد کہتی ہیں کہ شروع میں سب نے ان کا بہت مذاق اڑایا لیکن والد وہ واحد ہستی تھے کہ جن کی سپورٹ سے انھوں نے ناممکن کو ممکن بنا دیا۔
بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جنٹیکل انجنئیرنگ ہزارہ یونیورسٹی کے ریسرچ سکالر انضمام کہتے ہیں کہ موسمیاتی سبزیاں اور پھل اس جاندار کی سستی خوراک ہیں ۔
لوگوں کو جس جاندار سے گھن آتی ہے یہی معصوم سا کیڑا سدرہ سجاد اور درجنوں افراد کے روزگار کا زریعہ ہے 500 کلو سنیل سے 15 کلو سلائم حاصل کرکے کاسمیٹکس کی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔
ایک اور انٹرویو میں کے پی کے کی رہائشی سدرہ نے بتایا کہ انہوں نے اس سیزن تقریباً 20 ہزار کلو گھونگھے جمع کیے ہیں۔ جبکہ ایک کلو سنیل 200 روپے کلو کے حساب سے خریدا جاتا ہے۔ تقریباً چالیس لاکھ روپے کا صرف سنیل خریدا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً پندرہ کلو سنیل سے ایک کلو سلائم حاصل ہوتا ہے، یعنی 20 ہزار کلو سنیل سے تقریباً 1333 کلو سلائم نکالا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک کلو سلائم تقریباً 22 ہزار کا فروخت ہوتا ہے، اس کے لیے پندرہ کلو سنیل پہ تقریباً سات ہزار روپے کا خرچ آتا ہے۔ اس حساب سے بیس ہزار کلو سنیل پہ تقریباً 93 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا۔ (اس میں سنیل خریدنا، فارم کا خرچہ، کھانا، مزدور، گاڑی کرایہ، سلائیم ایکسٹریشن، لیب ورک وغیرہ شامل ہے)۔
سدرہ کے مطابق ایک کلو مایا سلائم تقریباً 22 ہزار روپے فروخت ہوا۔ یوں تقریباً دو کروڑ 93 لاکھ روپے کا سلائم فروخت کیا گیا۔
’تقریباً بیس ہزار کلو سنیل سے حاصل شدہ 1333 کلو سلائم تقریباً دو کروڑ 93 لاکھ روپے میں فروخت ہوا۔ جبکہ ان سب پر تقریباً 93 لاکھ روپے کا خرچہ آیا۔
سدری کا مزید کہنا تھا کہ اس حساب سے پورے سیزن جون، جولائی، آگست، سمتبر اور اکتوبر میں مجموعی طور پر انھیں تقریباً دو کروڑ روپے کا منافع ہوا۔ اب ان کے پاس ایسے چار فارمز ہیں جہاں 32 لوگ کام کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سدرہ ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کی طالبہ رہی ہیں۔