Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2024 08:20pm

لاہور: وقت ختم ہوتے ہی پولیس نے اسٹیج سنبھال لیا، گنڈاپور جلسہ ختم ہونے کے بعد پہنچے

لاہور میں تحریک انصاف کا جلسہ آدھا ادھورا رہ گیا ہے، جلسے کے مرکزی کردار وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور جلسے سے خطاب ہی نہ کرسکے، جلسے کا وقت پورا ہوتے ہی ساؤنڈ سسٹم بند کروا دیا گیا، جبکہ انتظامیہ نے جلسہ گاہ کی لائٹیں بھی بند کردیں، پولیس نے اسٹیج سنبھال لیا اور پی ٹی آئی رہنماؤں کو ایک ایک کرکے موبائل فون کی روشنی میں اسٹیج سے اتار لیا گیا۔

اول تو جلسہ دئے گئے وقت کے بجائے ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا، اس کے باوجود آخری وقت تک جلسہ گاہ میں رہنماؤں اور کارکنوں کی آمد جاری رہی، اور اسی دوران کئی رہنماؤں نے اپنے خطابات شروع کردئے۔

ایک طرف پی ٹی آئی لیڈران کے خطابات جاری تھے تو دوسری جانب انتظامیہ نے چھ بجتے ہی علی امین گنڈاپور کو شہر میں داخلے سے روکنے کیلئے لاہور کے تمام داخلی راستے بند کردئے۔ لیکن وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کسی نہ کسی طرح کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ لاہور پہنچے۔

علی امین گنڈاپور تو دیر سویر پہنچ گئے لیکن عمر ایوب اور اسد قیصر بھی جلسہ گاہ نہ پہنچ سکے۔

پی ٹی آئی ذرائع کا جلسہ ختم کرنے پر کہنا تھا کہ ساؤنڈ سسٹم اذان اور نماز کیلئے بند کیا گیا تھا، علی امین کی تقریر کے بغیر جلسہ ختم نہیں ہوگا۔

تاہم، پی ٹی آئی کے کارکنان اندھیرا ہونے پر جلسہ گاہ سے چلے گئے، ان کے پیچھے پیچھے پی ٹی آئی کی قیادت بھی جلسہ گاہ سے نکل گئی اور علی امین گنڈا پور کے استقبال کیلئے کوئی نہ رکا، جلسہ گاہ میں رکھا گیا اسٹیج بھی ہٹا دیا گیا۔

علی امین گنڈاپور آٹھ بجے جلسہ گاہ پہنچے اور وہاں موجود کارکنان سے مختصر خطاب کیا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں آگیا ہوں میری حاضری قبول کی جائے، ساری رکاوٹیں توڑ کر پہنچا ہوں آپ خوش ہیں؟

انہوں نے کہا کہ میں بہت جلد میں بانی پی ٹی آئی کو رہا کرواؤں گا، اب آپ سے اجازت چاہتا ہوں۔

علی امین گنڈا پور مختصر خطاب کے بعد جلسہ گاہ سے واپس روانہ ہوگئے۔

جلسے سے سب سے پہلا خطاب حماد اظہر نے کیا جبکہ آخری خطاب چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کیا۔ ان کے علاوہ شیخ وقاص اکرم، فیصل جاوید اور دیگر نے بھی مختصر خطابات کئے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے لاہور کے کاہنہ مویشی منڈی میں سیاسی پاور شو کیا ہے، اس دوران پنڈال کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات رپہی، پولیس نے رنگ روڈ پر بھی خاردار تاریں بچھائیں، تاہم، رکاوٹوں کے باوجود کارکن جلسہ گاہ پہنچے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سے ہی جلسے سے قبل مفرور کارکنان کی گرفتاری کے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہو گیا تھا اور پولیس نے متعدد کارکنان کو گرفتار بھی کیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کا پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ

وقت ختم ہونے کے بعد پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے جلسہ ختم کرنے کیلئے جلسہ منتظمین سے رابطہ کیا۔

ڈپٹی کمشنر لاہور کا کہنا تھا کہ جلسہ منتظمین جلسے کے اختتامی اوقات کار پر عمل کریں، جلسہ ختم کرنے کے اوقات کار پر فوری عمل کیا جائے ورنہ این او سی کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی۔

ایم پی اے کا کارڈ ضبط

پولیس نے رائیونڈ روڈ پر ایم پی اے تراب راشد سندھو کی گاڑی روکی، جب انہوں نے اپنا اسمبلہی رکنیت کا کارڈ دکھایا تو پولیس نے ان سے وہ کارڈ لے لیا۔ ایم پی اے کا رکنیت کارڈ واپس نہ ہونے پر گرما گرم بحث ہوئی، جس کے بعد پولیس نے انہیں جانے کی اجازت دے دی اور گاڑی کاہنہ روانہ ہوگئی۔

تراب راشد کا کہنا تھا کہ پولیس مجھے بتائے میرا قصور کیا ہے؟ کارڈ دکھانے کے باوجود مشکل سے جانے دیا گیا ہے۔

اسلام آباد لاہور موٹروے مکمل طور پر بند کر دی گئی

اسلام آباد لاہور موٹروے مکمل طور پر بند کیے جانے سے لاہورملتان فیصل آباد اورائیر پورٹ جانے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

موٹروے ٹول پلازہ پرگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ کے پی سے آنے والے قافلوں کیلئے لاہور کے راستے بند ہوگئے۔

پنجاب حکومت نے لاہور میں پی ٹی آئی جلسہ کرنے کے لیے فری ہینڈ دے دیا

اوکاڑہ: پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ

نیشنل ہائی وے این 5 پل جوڑیاں پرپل جوڑیاں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس کی نفری پہنچی اور لاہور جانے والی تمام چھوٹی بڑی گاڑیوں کو روک کرچیک کیا جانے لگا۔

پی ٹی آئی کا کارکنوں کولاہور جانے سے روکنے کے لئے پولیس کی جانب سے پل جوڑیاں پرناکہ لگایا گیا۔

عمر ایوب کی قیادت میں قافلہ لاہور جلسے کیلئے روانہ

ہری پور میں قائد حزب اختلاف عمرایوب خان کی قیادت میں سیکنڑوں کارکنوں پر مشتمل قافلہ لاہور جلسے کیلئے روانہ ہوا۔

عمر ایوب خان سمیت صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب خان سابق صوبائی وزیر یوسف ایوب خان اور ایم پی اے اکبر ایوب خان بھی شامل تھے۔

کارکنان کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو قیدی نمبر804 کو رہا کرو کے نعرے لگائے گئے۔ پی ٹی آئی کے جلسے کیلئے ہری پور کی تینوں تحصیلوں سے پی ٹی آئی کے سینکڑوں ٹائیگرز گاڑیوں میں روانہ ہوئے۔

بیرسٹر گوہر کی قیادت میں قافلہ راولپنڈی سے لاہور کیلئے روانہ

چیئرمین تحریک انصاف کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کیلئے نکلا۔

روات سے روانہ ہونے والے قافلے میں عامرمغل اور شعیب شاہین بھی شامل تھے۔ موٹروے سے راستہ بند ہونے کے باعث وہ جی ٹی روڈ سے لاہور آئے۔

کارکنان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتظارمیں کھڑے رہ گئے**

پشاورموٹروے ٹول پلازہ پر پی ٹی آئی کارکنان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا انتظارہی کرتے رہ گئے جبکہ علی امین گنڈا پور اپنی گاڑی میں موٹروے ٹول پلازہ سے نکل گئے۔

وزیراعلیٰ کے لیے تین خصوصی کنٹینرز تیار کیے گئے

لاہور جلسے میں شرکت کے لیے خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کے لیے تین خصوصی کنٹینرز تیار کیے گئے تھے۔

لاہور جلسے کے لئے قافلے ایم ون موٹروے سے روانہ ہوئے۔ قافلوں کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کی ۔ قافلے موٹروے پر جمع ہوئے اور وزیراعلیٰ کی قیادت میں لاہور کی جانب بڑھے۔

خیال رہے کہ لاہور انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کے اہم اجلاس میں پولیس رپورٹ کی روشنی میں پی ٹی آئی کو جلسے کی مشروط اجازتِ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی اجلاس میں جلسے کا مقام تبدیل اور اوقات کار بھی طے کر لئے گئے تھے۔

لاہورکی ضلعی انتظامیہ نے43 شرائط و ضوابط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو کاہنہ میں پر جلسے کی اجازت دے دی۔ ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

جلسے کے لیے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق لاہور جلسے کا وقت 3 بجے سے 6 بجے تک ہو گا جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جناب سے جاری کردہ شرائط و ضوابط میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا 8 ستمبرکو اسلام آباد میں کی گئی تقریر پر معافی مانگنی ہوگی۔

Read Comments