ایرانی دارالحکومت میں ہونے والی کانفرنس میں طالبان کے مندوب نے پاکستان کے خلاف کی جانے والی سنگین خلاف وزری کو ایک بار پھر ایران میں بھی دُھرا دی ۔
تہران میں منعقدہ 38 ویں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس میں شریک افغان حکومت کے نمائندے ایران کے قومی ترانے کے احترام میں بھی کھڑے نہیں ہوئے۔
قبل ازیں پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران بھی افغان سفارتکار قومی ترانہ کے احترام میں کھڑے نہیں ہوئے تھے جس پر افغان قونصل جنرل کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس تین روزہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان سمیت اسلامی ممالک کے نمائندے موجود تھے، جس کے دوران ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا۔ لیکن طالبان سفارتکاروں یہاں بھی ٹس سے مس نہ ہوئے اور اپنی نشست پر براجمان نظر آئے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں افغان سفارت خانے کے نگراں کو طلب کر کے طالبان کے مندوب عزیز الرحمان منصور کے اس فعل کی مذمت کی۔’
وزارت خارجہ نے اسے افغان سفیر کی طرف سے ایک ”غیر روایتی اور ناقابل قبول اقدام“ قرار دیا۔
افغان قونصلیٹ عہدیداروں کی پاکستانی قومی ترانے کی بے حرمتی، ناظم الامور دفتر خارجہ طلب
ہاتم ایک بار پھر افغان قونصل خانے نے اس واقعے کو مسترد کرتے ہوئے سفیر کے بیٹھے رہنے کے فیصلے کو ”ترانے میں موسیقی“ کی موجودگی سے منسوب کیا۔
اس واقعے کے بعد تہران میں اسلامی اتحاد پر ہونے والی ایک کانفرنس میں افغان مندوب نے معافی مانگی، لیکن کہا کہ وہ اس لیے کھڑا نہیں ہوا کیونکہ طالبان کی جانب سے عوام میں موسیقی پر پابندی تھی۔