Aaj Logo

شائع 20 ستمبر 2024 05:49pm

صدر بائیڈن کے ہوتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی ممکن نہیں

مکمل جنگ کا خطرہ مشرقِ وسطیٰ کے سر پر منڈلا رہا ہے۔ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل تیز کردیا ہے۔

پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں میں درجنوں ہلاکتوں کے باعث کشیدگی بڑھ گئی ہے اور حزب اللہ نے بھرپور انتقام کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

امریکی حکام نے بتایا ہے کہ جب تک صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں ہیں تب تک غزہ میں جنگ بندی کا امکان نہیں۔ اسرائیل کی قیادت کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں اعلیٰ امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی قیادت کا رویہ انتہائی غیر لچک دار ہے اس لیے فوری جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں۔

اسرائیل کی مسلح افواج حزب اللہ اور حماس کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ یہی سبب ہے کہ حملے بھی تیز ہوگئے ہیں اور اُن کا دائرہ بھی وسیع ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایک طرف اسرائیل کا غیر لچک دار رویہ ہے اور دوسری طرف حماس کی قیادت بھی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ وہ اپنے زیادہ سے زیادہ قیدیوں کو رہا کروانا چاہتی ہے۔

غزہ، لبنان تباہی کے بعد بھی سعودی عرب سے اسرائیل کو تسلیم کرانے کی امریکی کوشش

اسرائیل اس کے لیے تیار نہیں۔ یہی سبب ہے کہ بعض شرائط پر امریکا اور اسرائیل کی آمادگی باوجود حماس نے آخری لمحات میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔

Read Comments