سی ای او لیسکو نے کہا کہ 30 اگست کو یہ معاملہ میرے علم میں آیا اور پلوشہ خان سے رابطہ بھی کیا، ان کے بہنوئی کو 28 چکر لگانے پڑے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔
سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کمیٹی کو بریفنگ دی، اجلاس کے دوران سینیٹر پلوشہ خان نے اووربلنگ کا معاملہ اٹھا دیا۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ والدہ لاہور رہتی ہیں، میٹر ریڈر نے 900 کی بجائے 9 ہزار یونٹ کا بل بھیجا، بل ٹھیک کرانے گئے تو ایکس ای این شجاع نے صارف کی توہین کی، ایکس ای این شجاع نے صارف سے کہا میرے آفس سے نکل جائیں۔
دوران اجلاس وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا کہ ڈسکوز میں کسٹمرز کیئر تو نہ ہونے کے برابر تھا، ہم بجلی شکایت کنندہ کی شکایت کے بروقت ازالے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، لیسکو میں اربوں روپے کی اوور بلنگ تھی، ہم نے لیسکو میں اوور بلنگ پر قابو پایا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کا احتجاج، شبلی فراز اور پلوشہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
وفاقی وزیر توانائی نے پلوشہ خان کی شکایت کا معاملہ بورڈ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی اور کہا کہ لیسکو بورڈ متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی تجویز کرے۔
سی ای او لیسکو اور متعلقہ ایکس ای این شجاع بھی کمیٹی میں موجود تھے۔ سی ای او لیسکو نے بتایا کہ 30 اگست کو یہ معاملہ میرے علم میں آیا اور پلوشہ خان سے رابطہ بھی کیا، ان کے بہنوئی کو 28 چکر لگانے پڑے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔
ایکس ای این شجاع نے بتایا کہ میری وہاں پوسٹنگ دو تین روز پہلے ہی ہوئی تھی، یہ واقعی غلط ہے ان سے اتنے چکر نہیں لگوانے چاہئیں تھے۔
اویس لغاری نے کہا کہ کسٹمر کیئر پورے پاور سیکٹر میں ہے ہی نہیں، کسٹمر کیئر کا نہ ہونا ہمارے ادارے کی بہت بڑی کمزوری ہے، مجھے بھی بہت بعد میں پتہ چلا کہ ہمارا کوئی 118 نمبر بھی ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ 118 پر آنے والی کالز آگے پراسیس ہی نہیں ہوتیں، ایس ڈی او کی پرفارمنس کا کوئی سسٹم ہے ہی نہیں۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ آئندہ ہفتے پرفارمنس سسٹم کا نفاذ کرنے جا رہے ہیں، لیسکو میں گزشتہ سال اربوں روپے کی اووربلنگ تھی، اب لیسکو میں زیرواووربلنگ ہے، فلاں کو اڑا دو فلاں کو کہیں اور پوسٹ کردو ہم یہ رواج ختم کررہے ہیں، لیسکو نے اووربلنگ سے متاثرہ صارفین کو 80 ارب روپے واپس کیے ہیں،
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئی پی پیز کے معاملات پر ان کیمرہ بھی بات کی، ملک مستقبل قریب میں اچھی خبر سنے گی، ٹاسک فورس نے مختلف اداروں سے ملکرتاریخ میں پہلی بارجائزہ لیا ہے، آئی پی پیز کے منافع کم کرنے پر بھی بات چیت ہوئی ہے، مستقبل میں کون سے پلانٹ کون سے چاہئیں، ٹاسک فورس تمامُ معاملات کو دیکھ رہی ہے۔
عطاء تارڑ کا لہجہ کسی مہذب شخص کا نہیں، وہ آج کل انڈین مووی دیکھ رہے ہیں، پلوشہ خان
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں کوئی ایسا کارنر نہیں کہ 20 روپے اکٹھے کمی آئے، کمی کی بجائے 20 بیس پیسے کا فرق ڈالنے کی کوشش کررہے، چند ہفتوں میں باہمی رضامندی سے اچھی خبر ملے گی، معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوگی، قیمتوں کا اوپر رہنا اور کم نہ ہونا قابل سسٹین ایبل نہیں ہے، کچھ معاملات ہیں جو اس ہاؤس میں نہیں دے سکتے، ان کیمرہ دینے کو تیار ہیں۔