بانی پی ٹی آئی عمران خان ان دنوں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید اپنی سزا کاٹ رہے ہیں لیکن ان کی نظریں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتہائی اہم عہدے پر ہیں۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کے حامی صارفین کے درمیان ایک ورچوئل جنگ جاری ہے۔ اب خبریں زیر گردش ہیں کہ عمران خان کا نام چانسلرکے امیدواروں کی فہرست میں شامل نہیں رہا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ن لیگ کے حامی صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران خان کا نام آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے امیدواروں کی فہرست میں سے نکل دیا گیا ہے۔ فیکٹ چیک کے مطابق سوشل میڈیا پر کیے گئے ان دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
ایکس صارف خالد مزاری کے پروفائل اور ان کی ٹوئٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ن لیگ کے حامی ہیں، نے ٹوئٹ کیا کہ ’آکسفورڈ یونیورسٹی نے چانسلر کا الیکشن لڑنے والے کنفرم امیدواروں کی لسٹ جاری کردی ہے، عمران نیازی کا نام شامل نہیں‘۔
صارف کی جانب سے اپنے دعویٰ کے حق میں کوئی دستاویز یا حوالہ شامل نہیں ہے۔ مذکورہ ٹوئٹ کو 2 ہزار لوگوں نے لائیک کیا جبکہ 442 مرتبہ ری شیئر کی گیا۔
آکسفوڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننے پر عمران خان کو کیا فائدہ پہنچے گا
اسی طرح مہوش ظفر نامی ن لیگی صارف نے بھی عمران خان سے متعلق دعویٰ کیا اور کہا کہ اب وہ چانسلر کے لیے امیدوار نہیں رہے’۔
دوسری جانب نشریاتی ادارہ انڈیپینڈنٹ پر جو خبر شائع ہوئی ہے اس میں عمران خان امیدواروں میں موجود ہیں اگرچہ ان کی کامیابی کے زیادہ امکانات ظاہر نہیں کیے گئے۔
اس رپورٹ میں ذکر ہے کہ سابق کنزرویٹو رہنما ولیم ہیگ اور جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 30 امیدواروں میں فہرست میں شامل ہیں۔ چانسلر کے الیکشن کے لیے 250,000 یونیورسٹی کا عملہ اور سابق طلبہ اگلے ماہ ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کو عمران خان کے چانسلر کا الیکشن لڑنے کیخلاف احتجاجی شکایات موصول
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انڈیپینڈنٹ پر جو خبر شائع ہوئی ہے اس میں عمران خان امیدواروں میں موجود ہیں اگرچہ ان کی کامیابی کے زیادہ امکانات ظاہر نہیں کیے گئے۔ تاہم، اس میں واضح لکھا ہے کہ امیدواروں کی مکمل فہرست کا اعلان اکتوبر کے اوائل میں جاری کی جائے گی۔