دنیا بھر میں اس بات پر شور مچایا جارہا ہے کہ پیٹرول، ڈیزل اور کوئلے کے جلنے سے ماحول خطرناک حد تک آلودہ ہوتا جارہا ہے۔ یہی سبب ہے کہ دنیا بھر میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک اس حوالے سے زیادہ متحرک ہیں۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مقبول بنانے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر رعایتیں بھی دی جارہی ہیں۔
ناروے میں پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہوچکی ہے۔ ناروے بہت جلد ایسا ملک بننے والا ہے جہاں پیٹرول سے چلنے والی گاڑیاں برائے نام رہ جائیں گی یا بالکل ختم ہوجائیں گی۔
ناروے میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد 28 لاکھ ہے جن میں سے 7 لاکھ 54 ہزار 302 بجلی سے چلتی ہیں جبکہ 7 لاکھ 53 ہزار 905 پیٹرول پر۔ ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد 10 لاکھ ہے تاہم اب ایسی گاڑیاں بہت کم فروخت ہو رہی ہیں۔
دس سال سے بھی کم مدت میں ناروے روڈ فیڈریشن نے وہ کر دکھایا ہے جس کا صرف خواب ہی دیکھا جاتا رہا ہے۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ ناروے خام تیل اور گیس نکالنے والا ایک بڑا ملک ہے مگر وہاں ایسی گاڑیوں کی فروخت بڑھانے پر توجہ دی جارہی ہے جو ماحول کو آلودہ کرنے گیسیں خارج نہیں کرتیں۔
اگست 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق ناروے میں رجسٹر کی جانے والی گاڑیوں میں سے 94.3 فیصد بجلی سے چلنے والی تھیں۔ حکومت برقی گاڑیوں کی فروخت بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ رعایتیں دے رہی ہے۔