برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک دستاویزی فلم میں دعوٰی کیا ہے کہ مصر کے ارب پتی محمد الفائد (مرحوم) نے اپنے شاندار ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں کام کرنے والی پانچ خواتین کی بزور آبرو ریزی کی اور 15 سے زائد خواتین کو جنسی ہراساں کیا تھا۔
بی بی سی کی تیار کردہ ڈاکیومینٹری ’الفائد : پریڈیٹر ایٹ ہیروڈز‘ کے مطابق متاثرہ خواتین نے بتایا کہ اُنہیں لندن، پیرس، سینٹ ٹراپیز اور ابوظبی میں نشانہ بنایا گیا۔ محمد الفائد لگژری ڈپاٹمنٹل اسٹور ہیروڈز کے ملک تھے۔
محمد الفائد کا گزشتہ برس 94 سال کی عمر میں انتقال ہوا تھا۔ انہوں نے اپنی سپر اسٹور چین 2010 میں قطر کے ایک ساورین ویلتھ فنڈ کو فروخت کردی تھی۔
ہیروڈز میں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ محمد الفائد نے اُسے اُس وقت ہوس کا نشانہ بنایا تھا جب وہ بہت چھوٹی عمر کی تھیں۔
متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے نیٹ فلکس سیریز دی کراؤن میں محمد الفائد کو خاصی ہمدردی اور سوفٹ امیج کے ساتھ پیش کیے جانے کے بعد منظرِعام پر آنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ محمد الفائد کا بیٹا دودی بھی لیڈی ڈایانا کے ساتھ کار کے حادثے میں ہلاک ہوا تھا۔ محمد الفائد نے ایک مقدمہ بھی لڑا تھا جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ لیڈی ڈایانا اور اُن کے بیٹے کی ہلاکت میں برطانیہ کے شاہی خاندان کا ہاتھ تھا۔
محمد الفائد پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے دودی اور لیڈی ڈایانا کے تعلقات پر پردہ ڈالنے کے لیے دولت پانی کی طرح بہائی تھی۔