سیاسی، معاشی اور اسٹریٹجک امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی نے جہاں اور بہت کچھ بدلا ہے وہیں جنگ کے طریقے بھی بدل ڈالے ہیں۔ ٹیکنالوجیز کی بدولت نیا اسلحہ خانہ ہمارے سامنے ہے اور جنگ کے نئے طریقے بھی وضع کیے جارہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے ایسے ہتھیار تیار کیے جاسکتے ہیں جنہیں دور سے بروئے کار لاکر مطلوب نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
دوسری طرف یہ حقیقت بھی انتہائی پریشان کن ہے کہ تجارتی و صنعتی اداروں کی سلامتی داؤ پر لگ گئی ہے۔ اسرائیلی خفیہ ادارے نے سوئیڈن اور تائیوان کی کمپنیوں میں سیندھ لگاکر معاملات کو انتہائی خطرناک بنادیا ہے۔
اگر خفیہ ادارے عام کاروباری اور تجارتی اداروں میں نقب لگاکر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے لگے تو دنیا بھر میں مستند کاروباری اداروں پر سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا اور اس کے نتیجے میں پورا معاشی یا کاروباری ماحول ہی داؤ پر لگ جائے گا۔
اسٹریٹجک امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عام کاروباری اداروں میں گھس کر اپنی مرضی کی چیزیں تیار کرنا اور سپلائی چین کو استعمال کرتے ہوئے اپنے مال کو متعلقہ منزل تک پہنچانے کا عمل کاروباری دنیا میں انتہائی درجے کا بحران پیدا کرسکتا ہے۔ ایسے میں بیشتر کاروباری اداروں کا اعتماد مجروح ہوگا۔
پینٹیری تھریٹول ٹیٹرانائٹریٹ (پی ای ٹی این) انتہائی نوعیت کا جدید دھماکا خیز مواد ہے جو اسرائیلی خفیہ ادارے نے لبنان کی حزب اللہ ملیشیا اور حماس کے کارکنوں کو فراہم کیے جانے والے پیجرز میں استعمال کیا۔
جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے عام استعمال کی چیزوں کو بھی ہتھیار میں تبدیل کرنے کا عمل انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں غیر متحارب یعنی عام شہریوں کی بلا جواز اموات کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
عمومی رابطوں کے لیے استعمال ہونے والے کسی بھی ڈیوائس کو ریڈیو ویو کے ذریعے بروئے کار لانا یعنی دھماکا کرنا انتہائی خطرناک رجحان ہے۔ اگر خفیہ اداروں نے اس طرف متوجہ ہونا شروع کیا تو دنیا بھر میں عام آدمی کی سلامتی داؤ پر لگ جائے گی۔
مزید پڑھیں :
پیجر ڈیوائسز کے دھماکوں میں ایران کے سفیر مجتبیٰ عمانی ایک آنکھ سے محروم
اسرائیل نے لبنان میں پیجرز دھماکوں کا فیصلہ کب اور کیوں لیا، نئی تفصیلات کا انکشاف