ایک طرف پنجاب اور قومی اسمبلی کے اسپیکرز الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں تو دوسری جانب مخصوص نشستیں کسے ملیں گی، کیسے ملیں گی، الیکشن کمیشن اس حوالے سے تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا ہے۔
الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے تیسرا مشاورتی اجلاس ہوا اور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
اس تیسرے مشاورتی اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر غور کیا گیا اور لیگل ٹیم کی جانب سے الیکشن ایکٹ پر بریفنگ دی گئی۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر قانونی ماہرین سے مشورے کا فیصلہ کیا تھا۔
قانونی ٹیم نے بریفنگ میں بتایا کہ انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم کئے بغیر کسی جماعت کو سیٹیں کیسے دی جاسکتی ہیں، انٹرا پارٹی الیکشنز تسلیم نہ ہونے تک پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ ہی نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام اب جمعہ کو بھی اس معاملے پر سر جوڑیں گے۔
دوسری جانب نون لیگی ارکان نے بھی الیکشن کمیشن کو درخواست دے دی ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سیاسی جماعت نے مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی، وہ مخصوص سیٹوں کی اہل نہیں۔
نون لیگی اراکین نے کہا کہ جن امیداروں نے پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہیں کرایا انہیں ڈکلیئر کیا جائے۔
ووٹوں کے سامنے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں، چیف جسٹس پاکستان
خط میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کردی ہے، ترامیم کا اطلاق ماضی سے مؤثر قرار دیا گیا ہے، ایک مرتبہ جمع کرایا گیا وابستگی کا سرٹیفکیٹ تبدیل نہیں ہوسکتا۔