وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار کی دھمکی کے بعد سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پہنچ گئے۔
مونس علوی نے اجلاس میں جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ہم سرینڈر کرتے ہیں ہمارا لائسنس منسوخ کردیں اور حکومت خود بجلی سپلائی کرے۔
مونس علوی نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ ہم کرتے ہیں لیکن ریٹ ہم طے نہیں کرتے جس پر کمیٹی ممبران مونس علی کے سامنے خاموش نظر آئے۔
سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں موجود شبیر قریشی نے کہا کہ آپ لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں، جواز بجلی چوری کا پیش کرتے ہیں، آپ کے پاس ادارے موجود ہیں بجلی چوری کو روکیں۔
شبیر قریشی نے مزید کہا کہ آپ کسی کو جوابدہ ہی نہیں ہوتے، آپ بجلی چوری کا بوجھ بھی عوام پر ڈال دیتے ہیں۔
رکن اسمبلی محمد فاروق نے کہا کہ آپ سے گزشتہ میٹنگ اچھے ماحول میں ہوئی تھی، گزشتہ میٹنگ میں جو باتیں طے ہوئی ان پر بھی عمل نہیں کیا گیا لیکن آپ نے سمجھ رکھا ہے کہ جماعت اسلامی آپ کی دشمن ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا حکم دے دیا
محمد فاروق نے مزید کہا کہ ڈملوٹی پر آپ کو اور حکومتی ادارے کا مسئلہ ہے وہ آپ آپس میں طے کرینگے ڈملوٹی سے تین اضلاع کو پانی فراہم کیا جاتا ہے لیکن وہاں اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، ساتھ ہی ملیر کینٹ کا پمپ ہے وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے نا کوئی اور مسئلہ ہے، سویلین کی طرف جہاں سے پانی جاتا ہے وہاں سارے مسئلے ہیں۔
دوران خطاب محمد فاروق نے کہا کہ آپ لوگ ایسا کوئی نظام نہیں بنا سکے کہ بل ادا کرنے اور نا ادا کرنے والے میں تفریق کی جاسکے، اگر ایک پی ایم ٹی پر سو میں سے40 لوگ بل نہیں بھرتے تو باقی 60 کو سزا کیوں دی جاتی ہے سو میں سے40 لوگ بل نہیں بھرتے تو باقی 60 کو سزا کیوں دی جاتی ہے۔
انھوں نے تجویز دی کہ کہا کہ واٹر پمپس کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنی قرار دیا جائے تاکہ پانی کی سپلائی نا رکے۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ آپ نے کہا کہ ہمارا ایک ادارہ ہے ہم کوئی ستار ایدھی نہیں ہے، مانتے ہیں کے الیکٹرک کو کراچی والوں سے بہت شکایت ہے، آپ کے مسائل ہونگے لیکن آپ بتائیں مسائل کا حل کیا ہے؟