بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کو ختم کرنے جارہے ہیں، لاہور کا جلسہ ڈو اور ڈائی ہے، عوام بھی جیل جانے سے نہ گھبرائیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو بھی تباہ کر دیا تو پاکستان بنانا ریپبلک بن جائے گا۔ آئینی عدالت کے معاملے پر پوری طرح بحث ہونی چاہیے، سپریم کورٹ آخری ادارہ ہے جس سے لوگوں کو توقعات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے علم تھا کہ یہ ترمیم آنی ہے ، جو بھی ہونا تھا پوری مشاورت کے بعد ہونا چاہیے تھا رات کے اندھیرے میں نہیں ہونا چاہیے تھا، اس سے ان لوگوں کا مقصد پتہ چلتا ہے۔ قاضی فائز عیسی کو اس عدالت سے اٹھا کر آئینی عدالت میں بٹھا دیں گے، میں نے ایسے فیصلے کرنے والے ڈفر اور کم عقل بہت کم دیکھے ہیں، یہ ڈرے ہوئے ہیں پھر کہتے ہیں اس کے پاس موبائل آتا ہے اور اس کو خبریں ملتی ہیں، مجھے تمہاری حرکتوں کی وجہ سے پہلے پتہ چل جاتا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے تھے اس میں آئینی عدالتوں کا قیام بھی موجود تھا، اب آپ کا کیا مؤقف ہے۔
عمران خان نے آئینی ترامیم پر فضل الرحمان کے کردار پر شک کا اظہار کردیا
جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ہر چیز کا کوئی تناظر ہوتا ہے، تب میں اور آج میں فرق ہے، اس وقت آئینی ترمیم کا مقصد صرف اور صرف قاضی فائز عیسی کو بچانا ہے، یہ جو کرنے جارہے ہیں یہ آئین کے خلاف ہے۔
سپریم کورٹ میں حکومتی مجوزہ ترمیمی پیکج کیخلاف درخواستیں دائر ہونے کا سلسلہ جاری
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ لاہور کا جلسہ do or die ہے، یہ اب بے شک جو مرضی کرلیں، ہم نے پوری پارٹی کو کہہ دیا ہے، باہر نکلیں، 15 ماہ سے جیل میں ہوں مزید بھی جیل میں رہنے کو تیار ہوں ، عوام بھی جیل جانے سے نہ گھبرائیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لائن کے ایک طرف وہ کھڑے ہیں جو ووٹ کو عزت دینے کی بات کر کے بوٹ کو عزت دے رہے ہیں، جمہوریت ڈنڈے کے زور پر یا غلام بنا کر نہیں چلتی، راولپنڈی کے کمشنر نے بالکل درست کہا تھا کہ قاضی عیسی اور چیف الیکشن کمشنر ملے ہوئے تھے، یہ ایمپائروں کو توسیع دینا چاہتے ہیں تاکہ یہ ایکسپوز نہ ہو سکیں۔
مولانا فضل الرحمان سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے تم مجھ سے کیا کہلوانا چاہتے ہو، تم ہیڈلائن کے چکر میں مجھے ٹریپ کرنا چاہتے ہو، مجھے 28 سال ہوگئے ہیں سیاست میں اتنی سمجھ تو ہے مجھ میں، تم میری ساری گفتگو کو ایک طرف کرکے کوئی ہیڈ لائن بنانا چاہتے ہو۔
افغان قونصلر کے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہونے سے متعلق سوال پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ چھوڑو اس کو، یہاں ملک کے اور بہت بڑے ایشوز ہیں تمھیں اسکی پڑی ہے، ملک کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اور تم اس کی بات کر رہے ہو۔