سدرن ڈسٹرکٹ آف نیو یارک کی عدالت کی طرف سے خالصتان نواز کینیڈین سِکھ لیڈر گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی سازش کے حوالے سے بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول اور بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کے سربراہ سامنٹ گوئل کے سمن جاری کیے جانے پر مودی سرکار کو آگ لگ گئی۔
ایک بیان میں بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مِسری نے کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت کا اس سازش سے کوئی تعلق نہیں۔ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ اب جو مقدمہ قائم کیا گیا ہے اُس سے ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔
وکرم مسری کا کہنا تھا کہ سِکھز فار جسٹس نامی گروپ غیر قانونی ہے اور دہشت گردی میں ملوث رہا ہے۔ یہ گروپ بھارت کی سلامتی اور سالمیت دونوں کے لیے خطرہ بن رہا تھا۔
نیو یارک کی عدالت نے بھارتی حکومت کو اس پورے معاملے میں فریق بنایا ہے۔ دو بھارتی باشندوں نِکھل گپتا اور وکرم یادو کو بھی سمن جاری کیے گئے ہیں۔
نِکھل گپتا کو گزشتہ برس چیک جمہوریہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری امریکی حکومت کی ایما پر کی گئی تھی۔ نِکھل گپتا پر نیو یارک میں گر پتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش رچنے کا الزام تھا۔ اُسے جون 2024 میں چیک جمہوریہ نے امریکا کے حوالے کردیا تھا۔
اپریل 2024 میں روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی تھی کہ بھارت کے مرکزی خفیہ ادارے را کا ایک افسر وکرم یادو بھی، حکومت کی طرف سے باضابطہ حیثیت میں، قتل کی اس سازش کی پشت پر تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس وقت کے را کے سربراہ سامنت گوئل نے قتل کی سازش کی منظوری دی تھی۔
مودی سرکار نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ بھارت کا کوئی بھی ایجنٹ قتل کی اس سازش کا حصہ نہیں تھا۔ گرپتونت سنگھ پنو کے پاس کینیڈا کے ساتھ ساتھ امریکا کی بھی شہریت ہے۔
مزید پڑھیں :
امریکا میں خالصتان رہنما کے قتل کی سازش، واشنگٹن نے بھارت سے جواب طلب کرلیا
ائرانڈیا کو پروازیں نہ چلانے دینے کی دھمکی پر سکھ رہنما کیخلاف مقدمہ درج